Book Name:Achi Aur Buri Lalach

لالچی شخص کا معبود

اے عاشقانِ رسول! واقعی حرص و لالچ بہت بُری بلا ہے ، حضرت سیدنا امام محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں :  لالچی شخص جس شخص سے لالچ رکھتا ہے وہ گویا اس کا مَعْبُود  بن جاتا ہے۔ پھر یہ اس سے دوستی کرنے ، اس کا محبوب بننے  اور اس تک پہنچنے کے لئے ہر راستے پر چل پڑتا ہے اور اس کی کم سےکم حَالَت یہ ہوتی ہےکہ یہ جھوٹی تعریف کرتاہےاوراَمْرٌ بِالْمَعْرُوْفاور نَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر(یعنی نیکی کا حکم کرنےاور بُرائی سے منع کرنے کو) تَرْک کرتےہوئے اس کے سامنے مُداہَنت سے کام لیتا ہے(یعنی حق بات چھپاتا ہے)۔ ([1])  

لالچ کی چمک

امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا علیُّ المرتضٰی رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ کافرمان ہے : لالچ کی چمک دیکھ کر عقل اکثر مار کھاجاتی ہے۔ آپ کا ہی فرمان ہے : مردوں کی عقل کو شراب بھی اتنا خراب نہیں کرتی جتنا کہ لالچ کرتی ہے۔ ([2])

مال کی حرص کا وبال

پیارے اسلامی بھائیو!واقعی لالچ کی چمک دیکھ کر عقل اکثر مار کھا جاتی ہے اور یوں لالچی شخص لالچ میں آ کر اللہپاک کی نافرمانی کرنے اس کے برگزیدہ بندوں کی مخالفت کرنے سے بھی نہیں کتراتا اور لالچ میں آ کر اپنے دین سے ہی ہاتھ دھو بیٹھتا


 

 



[1]    احیاء العلوم ، ۳ / ۱۰۲

[2]    المستطرف فی کل فن  مستظرف ، الباب العاشر : فی التوکل...الخ ، ص ١١٢