Book Name:Tahammul Mizaji ki Fazilat

آئے ، سچ کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ بظاہر اس کی ایسی برکتیں نظر آتی ہیں کہ بندہ حیران ہو جاتا  ہے۔ آئیے! اسی طرح کاایک واقعہ سنتی ہیں :

بڑی ہمت کے ساتھ سچ کہا

منقول ہے : ایک دن حَجَّاج بن یُوسُف چندقَیدیوں(Prisoners) کو قَتْل کروارہا تھا ، ایک قَیدی اُٹھ کر کہنے لگا : اے امیر!میرا تم پر ایک حق ہے ۔ حَجَّاج نے پُوچھا : وہ کیا؟کہنے لگا : ایک دن فلاں شخص تمہیں بُرا بَھلا کہہ رہا تھا ، تو میں نے تمہارا بچاؤ کیا تھا۔ حَجَّاج بولا : اِس کا گواہ کون ہے؟اُس شخص نے کہا : میں اللہ پاککا واسِطہ دےکرکہتا ہوں کہ جس نے وہ گفتگو سُنی تھی وہ گواہی دے۔ ایک دوسرے قَیدی نے اُٹھ کر کہا : ہاں!یہ واقعہ میر ے سامنے پیش آیا تھا۔ حَجَّاج نے کہا : پہلے قَیدی کو رہا کردو ، پھر گواہی دینے والے سے پوچھا : تجھے کیا رُکاوٹ تھی کہ تُونے اُس قَیدی کی طرح میرا بچاؤنہ کیا؟ اُس نے سچّائی سے کام لیتے ہوئے کہا : ’’رُکاوٹ یہ تھی کہ میرے دل میں تمہاری پُرانی دُشمنی تھی۔ ‘‘ حَجَّاج نے کہا : اسے بھی رِہا کردو ، کیونکہ اس نے بڑی ہِمّت کے ساتھ سچ بولا ہے۔

(وَفیات الاَعْیان لابن خلکان : ۲ / ۲۸ ، ازجھوٹا چور ، ص : ۱۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

               پیاری پیاری اسلامی بہنو! واقعی  سچ بولنے والا کبھی نقصان میں نہیں رہتا بلکہ بہت سی بھلائیاں پالیتا ہے ، اس لیے سچ کو اپنی عادت بنانی چاہیے۔ سچ بولنے سے نہ صرف دنیا بہتر ہوتی ہے بلکہ آخرت میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔  سچ بولنے کی عادت آخرت کےلیے کتنی فائدہ مند ہے آئیے! اس پر 2 روایتیں سنتی ہیں :