Book Name:Tahammul Mizaji ki Fazilat

پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ نے سنا  کہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عبادت کا عالَم تو یہ تھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس مُقَدَّس مہینے کے اکثر دِنوں کا روزہ رکھا کرتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ ہماری زندگی میں نہ جانے کتنی بار شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کا مبارَک مہینا تشریف لایا اور بخشش و مغفرت کے پروانے تقسیم کرتا ہوا رُخصت ہوگیا مگر ہم اس ماہِ مبارَک میں اپنے گناہوں سے توبہ کرنے ، آئندہ گناہوں سے بچنے کا پکا اِرادہ کرنے ، فرض نمازوں کا اہتمام کرنے ، صَدَقہ و خَیْرات کرنے ، تلاوتِ قرآنِ کریم ، ذکرو دُرود ، روزوں اور دیگرنفل عبادت کی کثرت کرنے اور اپنے ربّ کریم کو راضی کرنے میں ناکام رہے۔ حالانکہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس مہینے میں ہمیں کثرتِ عبادت کی ترغیب دینے کے لئے نہ صرف عملی طور پر خودنفل عبادت  کا اہتمام فرمایا بلکہ اس مہینے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : رَجب اور رَمَضان کے دمیان میں یہ مہینا ہے ، لوگ اِس سے غافل ہیں۔ یہ وہ مہینا ہے جس میں لوگوں کے اَعمال ربِّ کریم کی(بارگاہ کی) طرف اُٹھائے جاتے ہیں اور مجھے یہ پسند ہے کہ میرا عمل اِس حال میں اُٹھایا جائے کہ میں روزہ دار ہوں۔ ([1]) اور بالخُصوص 15 شعبان کی رات میں نفل عبادت کرنے اور دن میں روزہ رکھنے کاحکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : جب15شعبان کی رات آئے تو اس میں قیام(یعنی عبادت)کرو اور دن میں روزہ رکھو کہ اللہ پاک غروبِ آفتاب سے آسمانِ دنیا پر خاص تَجَلِّی فرماتا اور کہتا ہے : “ ہے کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا کہ اُسے بخش دوں!ہے کوئی روزی طلب کرنے والا کہ اُسے روزی دوں!ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اُسے عافیت عطا کروں!ہے کوئی ایسا!ہے کوئی ایسا!اور یہ اُس وقت تک فرماتا ہے کہ فجرطلوع ہو جائے۔ “ ([2])


 

 



[1]    نَسائی ، کتاب الصیام ،  صوم النبی ...الخ ،  ص ۳۸۷ ، حدیث :  ۲۳۵۴

[2]    ابن ماجہ ، کتاب الصلاۃ ، باب : ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان ، ۲ / ۱۶۰ ، حدیث :  ۱۳۸۸