Book Name:Tahammul Mizaji ki Fazilat

ہیں جو ہمیشہ سچ بولتےاور خوفِ خدا میں ڈوبے رہتے ہیں۔ * شریعت کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔ * دِین کے احکام پر عمل کرتے ہیں۔ *علم و عمل سے آراستہ ہوتے ہیں۔ *تقویٰ و پرہیزگاری کے پیکر ہوتے ہیں۔ *صاف ستھرے کردار کے مالک ہوتے ہیں۔ *مخلوق سے نہیں ڈرتے بلکہ اللہ پاک کا ڈر ان کے دلوں میں موجود ہوتا ہے۔ *دوسروں کو خوش کرنے کے لیے نہیں بلکہ صرف اورصرف  رِضائے الٰہی کے لیے کام کرتے ہیں۔ *ان کی نظریں دنیا پر نہیں بلکہ دنیا بنانے والے پر ہوتی ہیں۔

                             اے کاش! ہم بھی اللہ  والوں کے نقشِ قدم پر چلنے والی بن جائیں۔ دنیا کے لیے نہیں بلکہ اپنے ربِّ کریم کی رِضا کے لیے کام کرنے والی  بن جائیں اورمخلوق کی بجائے شریعت کی فرمانبرداری کرنے والی بن جائیں۔

آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

اچھا بولنے کی اَہَمِّیَّت

پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہم سچ بولنے سے متعلق سُن رہی  ہیں۔  اس میں شک نہیں کہ اللہ پاک نے اِنسان کوبے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ، اِن میں  سے ایک عظيم نعمت’’زَبان‘‘ بھی ہے ، زَبان بظاہر گو شت کی ایک چھوٹی سی بوٹی ہے ، مگر  خدائے رحمٰن کی عظیمُ الشَّان نعمت بھی  ہے۔ زَبان کا صحیح  اِستِعمال جنت اور غَلَط استِعمال دوزخ میں داخل کرواسکتاہے۔ اگر کوئی اپنی زبان  کا دُرست اِستعمال کرتے ہوئے سچے دل سے  کلمۂ طیبہ پڑھ لے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے ، جیسا کہ

پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنت نشان ہے : مَنْ قَالَ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَ وَجَبَتْ لَہ الْجَنَّۃُ جس نے لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہا وہ جنت میں داخل ہوگا اور اس کے لئے جنت واجب ہوجائے