Book Name:Tahammul Mizaji ki Fazilat

(1)سچائی کے سبب بلند درجات

                             حضرت بِشْر بِن بَکْر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت اِمام اوزاعی  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو علمائے کرام  کی ایک جماعت کے ساتھ جنت میں دیکھ کر پوچھا : حضرت امام مالک بن انس رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کہاں ہیں؟کہا : ان کے درجات تو بہت بلند ہیں۔ میں نے پوچھا : کس سبب سے؟کہا : اُن کی سچائی کی بدولت۔

 (التمھید ،  باب ذکر عیون من اخبار مالک وذکر فضل موطئہ ،  ۱ / ۵۶)

(2)سچ رحمتِ الٰہی پانے کا سبب ہے

                             حضرت ابو عبدُاللہ رَمَلی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت منصور رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو خواب میں دیکھا ، میں نے اُن سے کہا : اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟انہوں نے کہا : اللہ کریم نے مجھے بخش دیا ، مجھ پر رحم فرمایا اور مجھے وہ کچھ عطا فرمایا جس کی مجھے اُمید نہ تھی۔ میں نے کہا : وہ کون سی چیز ہے جس کے ذریعے بندہ اللہ  پاک کی طرف اچھی طرح متوجہ ہوتا ہے؟ انہوں نے فرمایا : سچ۔  (احیاء العلوم ،  ۵ / ۱۱۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

               پیاری پیاری اسلامی بہنو! معلوم ہوا!سچ ایک ایسا عمل ہے جو بندے کو اللہ پاک کی رحمت کا حق دار بناتا ہے ، اسی طرح یہ بھی معلوم ہوا !جھوٹ ایک ایسا عمل ہے جو بندے کو رِضائے الٰہی اورقُربِ الٰہی سے بہت دُور کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی جھوٹ کی کئی تباہ کاریاں ہیں۔ آئیے! احادیثِ طیبہ میں بیان کردہ  جھوٹ کی کچھ بُرائیاں سُنتی ہیں :

جھوٹ کے بھیانک نتائج