Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!پیر و مُرشِد سے فیض حاصل کرنے کے لئے کچھ آداب ہیں ، جن کا خیال رکھنا مرید کے لئے بے حد ضروری ہے ، اس بارے میں چند اوصاف سنتے ہیں کہ جو مریدِ کامل   بننے کے لئے لازمی ہیں : ٭ہمیشہ پیر و مُرشِد کا باادب رہے کہ باادب ہی بانصیب ہوتا ہے اور بے ادبی کرنے والا شخص کبھی فیض نہیں پا سکتا۔ حضرت سیّدنا ذُوالنُّون مِصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : “ جب کوئی مرید اَدَب کا خیال نہیں رکھتا ، تو وہ لوٹ کر وہیں پہنچ جاتا ہے جہاں سے چلا تھا۔ (الرسالۃ القشیریۃ ، باب الادب ، ص 319) ٭مُرشِدِ کامل کا فیض پانے کے لئے اس کی محبت کو دل و جان سے سینے میں بسا لینا ضروری ہے۔ ٭مرید اپنے مُرشِد کے ہاتھ میں “ مُردہ بدست زندہ “ (یعنی زندہ کے ہاتھوں میں مُردہ کی طرح) ہو کر رہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 369 ، ملخصاً) ٭مُرشِدِ کامل کا فیض پانے کے لئے ضروری ہے کہ کبھی بھی خود کو علم و عمل میں مُرشِد سے فائق (اعلیٰ) نہ جانے ، اگرچہ علمائے زمانہ میں شمار کیا جاتا ہو ، ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت میں ہے : لینے والے کو چاہئے کہ جب کسی چیز کے حاصل کرنے کا ارادہ کرے تو اگرچہ کمالات سے بھرا ہوا ہو ، اپنے تمام کمالات کو دروازہ ہی پر چھوڑ دے اور یہ جانے کہ میں کچھ جانتا ہی نہیں۔ خالی ہو کر آئے گا تو کچھ پائے گا(اس لیے کہ )بھرے برتن میں کوئی اور چیز نہیں ڈالی جاسکتی۔ (ملفوظات اعلیٰ حضرت ، ص142) ٭مُرشِد کی رِضا میں اللہ کی ر ِضا ، مُرشِد کی ناراضی میںاللہ کی ناراضی جانے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 369 ، ملخصاً) ٭اپنے پیر پر کبھی اعتراض نہ کرے۔ ٭اپنے مُرشِد اور پیر بھائیوں سے مَحبّت کرے۔ ٭پیر و مُرشِد کے خلاف نہ خود بولے اور نہ ہی کسی کی بات سنے ، چنانچہ حضرت سیّدنا امام عبدالوہاب شعرانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مُرید کو چاہئے کہ اپنے مُرشِد کی گفتگو کے عِلاوہ دیگر تمام لوگوں کی گفتگو سننےسےاپنےکان بند کرلےاورمرید کسی بھی مَلامَت کرنے والے کی مَلامَت کو نہ سنےیہاں تک کہ اگر تمام شہر والے لوگ کسی میدان میں جمع ہوکر اسے اپنے مُرشِد سے نفرت دلائیں( اور ہٹانا چاہیں) تو وہ لوگ اس بات پرقدرت نہ پاسکیں۔ (انوار ِقدسیہ ، جزء ثانی ، ص3 ، کامل مرید ، ص30) ٭اپنے پیر کو اپنے حق میں تمام اولیائے زمانہ سے بہتر جانے۔ ٭یک دَرگیرمُحکَم گیر(یعنی ایک دروازہ پکڑ ، مضبوطی سے پکڑ)پرعمل کرتے ہوئے اپنے پیر کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھے ، چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے : دوسرے کو اگر آسمان پر اُڑتا دیکھے تب بھی اپنے مُرشِد کے سِوا دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دینے کو سخت آگ جانے ، ایک باپ سےدوسرا باپ نہ بنائے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 369 ملخصاً) اگر مُرید ان اصولوں کے مطابق زندگی گزارے گا تو ہروَقت اللہ پاک و رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ،مشائخِ کِرامعلیہم الرَّحمۃ کی مدد زندگی میں ، نَزع میں ، قَبر میں ، حَشر میں ، مِیزان پر ، صِراط پر ، حوضِ کوثر پر ہر جگہ اِس کے ساتھ رہے گی اِنْ شَآءَ اللہ ۔

        آئیے!اب کچھ وَلی اللہ کے متعلق سنتے ہیں کہ ولی کون  ہوتاہے؟ اس کی نشانیاں کیا ہیں؟ کیا ہم ہر ایک کو اللہ کا ولی مان لیں ، جوبے پردہ  اورغیرمحرم عورتوں کو ساتھ بٹھا کر  ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر بیعت کر رہا ہو ، کیا وہ بھی اللہ کا ولی کہلائے گا ؟؟ آئیے پہلے ولی کی تعریف سنتے ہیں :

ولیُّ اللہ کی  تعریف اور پہچان