Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کا نائب جس کو مرشِد بنایا جائے ، اس کیلئے یہ شَرط ہے کہ وہ عالِم ہو ۔ لیکن ہر عالِم بھی مُرشِدِ کامل  نہیں   ہوسکتا۔ اس کام کے لائق وہی شخص ہوسکتا ہے جس میں  یہ چند مخصوص صِفات موجود ہوں :

٭جو دُنیا کی مَحَبَّت اور دُنیوی عزَّت و مرتبے کی چاہت سے مُنہ موڑ چُکا ہو۔ ٭ایسے کامل مرشِد سے بیعَت کرچکا ہو جس کا سلسلہ حُضُور عَلَیْہِ السَّلام تک پہنچتا ہو۔ ٭  حُضُورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کے اَحکامات پر عمل کرنے والا ہو ٭ وہ شخص تھوڑا کھانا کھاتا ہو۔ ٭ تھوڑی نیند کرتا ہو ۔ ٭زِیادہ نمازیں  پڑھتا ہو۔ ٭  زِیادہ روزے رکھتا ہو۔ ٭اس کی طَبیعت میں  تمام اَچھے اَخلاق مثلاً صَبْرو شکْر ، تَوَکُّل و قَناعَت ، اَمانت و صَداقت ، اِنکساری و فرمانبرداری اس کی سیرت و کردار کا  حصہ ہوں ۔ ٭ اس شخص نے نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کے اَنوار سے ایسا نُور اور روشنی حاصل کی ہو جس سے تمام بُری خَصلتیں  مَثَلاً بخل و حَسَد ، کینہ و جَلَن ، دُنیاسے بڑی اُمیدیں  باندھنا غصَّہ اور سَرکشی وغیرہ اس روشنی میں  ختْم ہوگئی ہوں ۔  (مجموعۃ رسائل الامام الغزالی ،  ایھا الولد  ،  ۲۶۳)

      پىارے اسلامى بھائىو! ایسے مُرشِد کی پیروی کرنا ہی صحیح طَریقت ہےلیکن آ پ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں کہ   ایسے پِیر بڑی مُشکل سے ملتے ہیں  ۔ اگر یہ دولت کسی کو نصیب ہوئی کہ ایسا کامل مرشِد مل گیا اور وہ مرشِد اسے اپنے مریدوں  میں  شامل بھی کرلے تو اس مُرید کے لئے لازِم ہے کہ وہ اپنے مُرشِد کاظاہری و باطنی اَدَب کرے۔

        آج کے اس  پُرفتن دورمیںامیرِاہلسنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطارقادِری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بیعت کرکے یا طالب ہوکر  ان کے مُریدوں  یا طالبین میں شامل ہوجانابھی بہت بڑی سعادت ہے۔ یہ وہ عظیم ہستی ہیں کہ جنہوں نےفرائض و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سُنّتوں اور مستحبات پر عمل پیرا ہو کرنیکی کی دعوت کی ایسی دُھومیں مچائی ہیں کہ ان کی برکت سے لاکھوں مسلمانوں کو گناہوں سے توبہ کی توفیق ملی۔ جو بے نمازی تھے پانچ وقت کے نمازی بلکہ کچھ خوش نصیب دوسروں کو نمازیں پڑھانے والے یعنی امام بن گئے ، امیرِ اہلسنّت جیسی بزرگ ہستی کافیضان صرف مسلمانوں تک محدود نہیں رہابلکہ اسلام کے اُجالے سے دُور اندھیروں میں بھٹکنے والے کثیر غیرمسلموں کوبھی نُورِ اسلام نصیب ہوا۔

       پىارے اسلامى بھائىو! ہم نے پیرِ کامل کے متعلق سنا کہ پیرِ کامل کون ہوتا ہے؟ اُس کے اوصاف کیاکیا ہیں؟آئیے!اب ہم بیعت اورمقصد ِ بیعت کے متعلق سنتے ہیں :

بیعت کی تعریف اور مقصد

      کسی پیرِ کامل کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر گزشتہ گناہوں سے توبہ کرنے ، آئندہ گناہوں سے بچتے ہوئے نیک اعمال کا اِرادہ کرنے اور اسے اللہ پاک کی  مَعْرِفَت کا ذریعہ بنانے کا نام بیعت ہے۔ (پیری مریدی کی شرعی حیثیت ، ص3) مرید ہونے کا اصل مقصد یہ ہے کہ انسان مُرشِدِ کامل کی راہنمائی اور باطنی توجہ کی برکت سے  سیدھے راستے پر چل کر اپنی زندگی شریعت و سنّت کے مطابق گزار سکے۔

کامل مرید کون ؟