Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

نے میری خدمت اور عقیدت دیکھی تو ایسی کمالِ نعمت عطا فرمائی جس کی کوئی انتہا نہیں۔

میں ہوں سائل میں ہوں منگتا   یاخواجہ مِری جھولی بھر دو!

ہاتھ بڑھا کر ڈال دو ٹکڑا                 یاخواجہ مِری جھولی بھر دو!

جو بھی سائل آجاتا ہے  مَن کی مُرادیں پا جاتا ہے

میں نے بھی دامن ہے پَسارا              یا خواجہ مِری جھولی بھر دو!

(وسائلِ بخشش مرمم ، ص۵۶۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      اے عاشقانِ خواجہ غریب نواز!آپ نے سُناکہ پیرو مرشد کی خدمت ایک مُرید  کو کہاں سے کہاں پہنچا دیتی ہے ، پیر و مرشد کی خدمت  ایک مرید کے لئے سعادت اور دنیا و آخرت میں سُرخروئی کا سبب ہے اوریقیناً جس طرح ہر مُحب کی چاہت ہوتی ہے کہ محبوب کی نظروں میں سماجاؤں اور  شاگرد کی یہ آرزو  ہوتی ہے کہ اُستاد کی آنکھوں کا تارابن جاؤں ، اسی طرح ایک مُرید کی یہ دِلی خواہش  ہوتی ہے کہ  میں اپنے پیر و مُرشد کا منظورِنظر بن جاؤں ، مگر ایسے قسمت کے دَھنی بہت کم ہوتے ہیں جن کی یہ تمنا پوری ہوجائے۔ لہٰذا اپنے پیرو مرشد کی خدمت   اور ان  کے ادب و تعظیم کو اپنے اوپر ہر وقت لازم رکھنا چاہئے ،  آپ دیکھیں کہ حضرت  خواجہ  غریب نواز مُعینُ الدین چشتی اجمیری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے  اپنے پیر ومرشد کی خدمت کر کے کیسا مقام حاصل کیا ہے کہ ایک موقع پرخودمُرشدِ کریم خواجہ عثمان ہاروَنی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : ہمارا مُعینُ الدین اللہ پاک کا  محبوب ہے ، ہمیں  اپنے مُرید پر فخر ہے۔ (فیضان ِ خوجہ غریب ِ نواز ، ص۹) آئیے خدمت ِ مرشد کا انعام خواجہ  غریب ِ نواز  کی زبانی سنتے ہیں :

خدمتِ مرشِدِ کا انعام

خواجہ غریب نوازرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ایک بُزرگ سو سال  تک اللہ پاک کی عبادت کرتے رہے۔ دن کو روزہ رکھتے اور رات کوقیام فرماتے(یعنی رات جاگ کر عبادت میں گزارتے)اورہر آنے جانے والے کو عبادتِ الٰہی کی تلقین فرماتے۔ ا ن کے انتقال کے بعد لوگوں نے خواب میں انہیں جنّت میں دیکھ کران کاحال پوچھا ، انہوں نے جواب دیا کہ میری رات دن کی عبادت جنّت میں داخلے کا باعث نہیں ہوئی۔ بلکہ اللہ کریم نے مجھے اپنے پیرو مرشِد کی خدمت کی وجہ سے بخشا ہے۔ آپ مزید ارشاد فرماتے ہیں کہ قِیامت کے روز اولیاء صدّیقین اور مشائخِ طریقت کو قبروں سے اُٹھایا جائے گا تو ان کے کندھوں پر چادریں پڑی ہوں گی اور ہر چادر کے ساتھ ہزاروں ریشے لٹکتے ہوں گے۔ ان بُزُرگوں کے مُریدین اور عقیدت مند اِن ریشوں کو پکڑ کر لٹک جائیں گے اور ان بُزُرگوں کے ساتھ پُل صِراط عُبور کرکے جنّت میں داخل ہو جائیں گے۔ (آدابِ مرشدِ کامل ، ص ۱۰۲ )

           پىارے اسلامى بھائىو! آپ نے سنا کہ خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے   مُرشِد کی خدمت کرنے والوں کو کیسی پیاری خوشخبریاں سنائی ہیں  اور آ پ نے صرف باتیں نہیں کیں  بلکہ عمل بھی کر کے دکھایا ہے  کہ اپنے پیرو مرشد کی خدمت اور ادب کا  حق ادا کیا  کہ ان کی حیات میں ان کے ساتھ رہ کر ان کی خدمت کرتے رہے اور ان کے وصال کے بعد بھی ان کے ادب