Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

محبت سے یاد کر تی رہتی ہے ، اِنہی نیک صفت ، ستھرے کرداراورعمدہ اوصاف کے حامل لوگوں میں سے ایکبہت بڑا نام سلطانُ الہند ، عطائے رسول ، گلشنِ فاطمہ کے مہکتے پھول ، خواجہ غریب نواز حضرت سیّد معینُ الدّین حسن سنجری چشتی اجمیری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا بھی ہے ، آپ ایک اعلیٰ مقام کی عظیم روحانی شخصیت تھے  ، آپ کی  شہرت و مقبولیت پاک و ہند کے گوشے گوشے میں ہی نہیں  بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں  بھی سورج کی کرنوں کی طرح پھیلی  ہوئی ہے ، عرب و عجم میں آپ کی ولایت  و فیض بخشی ، حاجت روائی  اور کشف و کرامات کا چرچا ہے ، خوش نصیب مسلمان ہر سال 6رجب المرجب کو چَھٹی شریف کے نام سے آپ کا عُرس مناتے اور ایصالِ ثواب کرتے ہیں۔ آج ہم اِنہی کی   مختصرسیرت و کردار سے مُتَعلِّق بھی سنیں گے  اوراس کےساتھ ساتھ ضمناً  پیر و مرشد کی خدمت ، کامل مرشد  وکامل مرید ، پیرو مرشد کیوں ضروری  ہیں؟ ان کےدنیوی و اُخروی  فوائدکیا ہیں؟اللہ کے ولی کی پہچان ، عورت کا پیر کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیعت کرنے کاشرعی حکم  ، اس کے علاوہ اوربھی کئی  مدنی پھول سننے کی سعادت حاصل کریں گے۔ کاش!پورابیان اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ مکمل توجہ کے ساتھ سُننا نصیب ہو جائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 

قاتل کو معاف فرما دیا

       حضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت تحمل مزاج ہونے کے ساتھ ساتھ عفْو درگزر سے کام لینے والے بزرگ تھے ،  کوئی آپ سے بُرا سلوک کر تاتب بھی آپ  غُصّے میں نہ آتے اور بولنے والے سے ایسااچھاسلوک (Behave)کرتے کہ یوں لگتا جیسے آپ نے اس کی باتیں سُنی ہی نہیں ہیں۔ ایک بار آپ جب لاہور سے اجمیر شریف جاتے ہوئے دہلی میں قیام پذیر تھےتو ایک غیر مسلم شخص آپ کو قتل کرنے کے ارادے سے آپ کے پاس آیا۔ کشف کے ذریعے آپ کو معلوم ہوگیا کہ اس کا کیا ارادہ ہے۔ پتہ چل جانے کے باوجود بھی آپ اس سے بڑی شفقت و مہربانی سے ملے اور بڑی محبت سے اسے اپنے پاس بٹھا کر فرمایا : جس ارادے سے آئے ہو اسے پورا کرو۔ یہ جُملہ سُن کر وہ شخص حیران ہوگیا۔ اُسی وقت آپ کے قدموں پر گِر گیا اور معافی کا طالب ہوا۔ حضر تخواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اسے معاف کر دیا۔ وہ شخص آپ کے کریمانہ انداز سے ایسا متأثر ہوا کہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا۔

       سَیِّدُناخواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس کے لیے دعائے خیر بھی فرمائی۔ جس کا یہ اثر ہوا کہ اس نے پینتالیس (45)بار حج کی سعادت پائی اور آخر میں خانَۂ کعبہ کے خادموں میں شامل ہوگیا۔ (حضرت خواجہ غریب نواز حیات وتعلیمات ، ص۴۰ملخصاً)

جھولیاں بھرتے ہو منگتوں کی مجھے بھی ہو عطا                   حصّۂ جُود و سخا خواجہ پیا خواجہ پیا

تیری اُلفت میں جیوں تیری مَحبَّت میں مَروں                           ہو کرم ایسا شہا!خواجہ پیا خواجہ پیا

(وسائلِ بخشش مُرمّم ، ص537)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

          اےعاشقان خواجہ غریب  نواز! غور کیجئے! چشتیوں کے عظیم پیشوا  کیسے عظیم حُسنِ اَخلاق کے مالک تھے۔