Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

اپنے پیرو مرشدامام ِجعفر صادق سے اتنی شدید محبت تھی کہ کبھی ایک لمحہ کیلئے بھی دوسری طرف توجہ نہ کی ، ایک دن امامِ جعفر صادقرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا۔ بایزیدذرا طاق سے کتاب اُٹھالاؤ عرْض کی حضور : طاق کہاں ہے ؟حضرت امام جعفرصادقرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا ، تمہیں یہاں رہتے ہوئے اتنا عرصہ گزر گیاابھی تک تمہیں طاق کا بھی پتہ نہیں ، عرْض کی ، حضور !مجھے تو آپ کی زیارت اورصحبتِ با بَرَکت ہی سے فرصت نہیں ، طاق کا خیال کیسے رکھوں ۔ گویا آپ نے یوں کہا کہ مجھے تو بس آپ کے  جلوؤں کا پتہ ہے یا آپ کے جملوں کا پتہ ہے مجھے نہیں معلوم کہ  کتاب کہاں اور طاق کہاں ۔

حضرت امام جعفرصادقرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہیہ سن کر بہت  خوش ہوئے اور فرمایا اگر تمہارا یہ حال ہے تو بس اب تم  بسطام چلے جاؤ۔ تمہارا کام پورا ہوچکا ہے۔              (شان ِاَولیاء ، حضرت بایز ید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ ، ص ۷۳)

بس آپ کی جانب ہی میرا دل یہ لگا ہو

اس دل میں سوا آپ کے کوئی نہ بسا ہو

اعلی حضرت  اور  خدمتِ مرشد

         سَیِّدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے مرشِدِ کامل کی بے حد تعظیم و تکریم کرتے تھے اورآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے مزارِپُرانوارپر عالمانہ و صوفیانہ وعظ بھی فرماتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ کے پیر و مرشِد کے سجادہ نشین صاحب نے رکھوالی کیلئے دو کُتّوں کی فرمائش کی۔ تو آپ اپنے گھر پہنچے اور اپنے دونوں شہزادوں کو ساتھ لے کر خانقاہ میں سجادہ نشین کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عاجزی فرماتے ہوئے عرْض کی ! کہ اَحمد رضا یہ دونوں صاحبزادے آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہے ۔ یہ دن کے وقت آپ کا کام کاج کریں گے اور رات کے وقت رکھوالی کرنا بھی خوب جانتے ہیں۔            (انواررضا ، امام احمد رضا اور تعلیمات تصوف ، ص ۲۳۸)

امامِ اعظم اور خدمت ِ مرشد

      علمِ دین کے حُصول کے باوُجود امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جیسے علم کے بیکراں سَمُنْدر نے بھی علومِ طریقت ، حضرت امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی صحبتِ بابَرَکت و مجالس سے حاصل کئے۔ امامِ اعظم نعمان بن ثابت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا! اگر میری زندگی میں یہ دوسال (جو میں نے امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی خدمت میں گزارے) نہ ہوتے تونعمان ہلاک ہوگیا ہوتا۔    (آدابِ مرشدکامل ، ص۱۷۰)

          پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ ہمارے بزرگان ِ دین اپنے پیرو مرشد   کی کیسی خدمت کیا کرتے تھے ، ان تمام اکابرِاہلسنت  کے اس عملی انداز سے ہمیں بھی یہ درس ملتا ہے کہ ہم بھی اپنے پیرو مرشد کی خدمت کریں ، ان کو راضی رکھیں ، اپنے کسی عمل سے ان کو تکلیف نہ دیں ، یاد رہے کہ!مرشِدِ کامل کے در پر عمر گزارنے کے باوجود بعض لوگ اکتسابِ فیض سے محروم رہتے ہیں ، آخر کیوں؟ غور کرنے پر معلوم ہو گا کہ یہ لوگ مرشِدِ کامل کے افعال و اقوال کو عقل کے ترازو میں تولتے ہیں ، جب کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی تو مرشِد پر طرح طرح کے اعتراضات کرنے لگتے ہیں۔ لہٰذا یاد رکھئے کہ کامل پیر و مرشِد پر اعتراض کا سبب اکثر اوقات قلبی خباثت یعنی دل کی گندگی ہوتی ہے ، مگر بسااوقات کچھ ظاہری اسباب بھی اس کے محرک بن جاتے ہیں ، بعض مرید کافی عرصہ خدمتِ مرشِد میں گزار دیتے ہیں اور جب کسی مقام پر نہیں پہنچ پاتے تو یہ کہتے سنائی