Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

          آئیے!آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا مختصر  تعارف بھی سنتے ہیں : خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کااِسمِ گرامی “ حَسَن “ ہے۔ خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنَجِـیْبُ الطَّرَفَیْن(یعنی ماں باپ کی طرف سے )حَسَنی وحُسینی سَیِّدہیں۔ خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مشہور ومعروف اَلقاباتمُعِیْنُ الدّین ، خواجہ غریب نواز ، سُلطانُ الْـھِنداورعطائےرسول ہیں۔ خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   537  ھ میں سِجِسْتان یاسیستان(موجودہ ایران) کےعلاقہ “ سَنْجَر “ مىں پیدا ہوئے۔ (معین الہند حضرت خواجہ معین الدین اجمیری  ، ص۱۸ملخصاً۔ اقتباس الانوار ، ص۳۴۵) خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حُصُولِ عِلْم کے لئے شام ، بغداد اور کِرمان  سمیت کئی ملکوں اور شہروں کے سفر کئے۔  خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے کئی بُزرگانِ دین سےاِکْتِسابِ فیض کیا۔ جن میں آپ کے پیر و مُرشِد حضرت خواجہ عثمان ہروَنی اورپیرانِ پیرحُضُورغوثِ پاک حضرت شیخ سیِّد عبدالقادِرجیلانیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہما بھی شامل ہیں۔ خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو زیارتِ حَرَمَیْن کےدوران بارگاہِ رِسالتصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ہند کی وِلایت عطا ہوئی۔                (سیر الاقطاب ، ص142 ، ملخصاً) 

اپنے قدموں میں بُلا خواجہ پیا خواجہ پیا                   اور جلوہ بھی دِکھا خواجہ پیا خواجہ پیا

آہ کتنی دیر سے میں دُور ہوں اجمیر سے                  جانے میں کب آؤں گا خواجہ پیا خواجہ پیا

(وسائل بخشش مرمم ، ص۵۳۶)

پیر و مرشد کی تلاش اور خدمت   

خواجہ غریب نوازرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے 15برس کی عمر میں حصول ِعلم کے لیے سفر اختیارکیا اورسمرقند میں  باقاعدہ علمِ دین کا آغاز کیا۔ پہلے قرآنِ پاک حفظ کیا اور دیگر عُلوم حاصل کئے۔ مگر جیسے جیسے علمِ دین سیکھتے گئے ذوقِ علم بڑھتا گیا ، مجموعی طور پر تقریباًپانچ سال سمرقنداور بُخارا میں حُصولِ علم کے لئے قیام فرمایا۔ (فیضان ِخواجہ غریب نواز ، ص۶ ملتقطا) اس عرصے میں عُلومِ ظاہرى کی تکمىل تو ہو چکی تھی مگر جس تڑپ کی وجہ سے گھر بار کو خیر بادکہاتھا ، اس کی تسکین ابھی باقی تھی۔ اس لئے کسی ایسےماہر  طبیب کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئےجو درد ِدل کی دَوا کر سکے۔ مُرشدِ کامل کى جُسْتْجُو مىں بُخارا سے حجاز کا رختِ سفر باندھا۔ راستے میں جب نىشاپور کے نواحی علاقے “ ہاروَن “ سے  گزرہوا اورمردِ قلندر قُطبِ وقت  حضرت عُثمان ہاروَنى چشتی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کاشُہرہ سناتوفوراً حاضرِ خدمت ہوئےاوران کے دستِ حق پرست پربیعت کر کےسلسلۂ چشتیہ میں داخل ہوگئے۔ (مرآۃ الاسرار ، ص۵۹۴ ملخصاً)آپ  تقریباً20 سال   تک مُرشدِ کامل کی خدمت میں حاضر رہے اور مَعْرِفَت کی مَنازل طے کرتے ہوئے باطنى عُلوم سے فیض یاب ہوتے رہےاورخدمت کا عالَم یہ تھا کہ آپ کے پیرو مرشد  حضرت خواجہ عثمان ہاروَنی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  جہاں بھی تشریف لے جاتے آپ ان کا سامان اپنے کندھوں پر اُٹھا ئے ساتھ جاتےاور کئی مرتبہ مُرشد کے ساتھ حج کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ ( اللہ کے خاص بندےعبدہ ، ص ۵۰۹ملخصاً)خواجہ صاحبرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  خود ارشادفرماتےہیں : کہ میں اور میرے پیرو مُرشد خواجہ عثمان ہاروَنی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  ہمیشہ سفر میں رہا کرتے تھے ، ایک شہر میں بہت کم ٹھہرتے تھے ،  آپ کے بارے میں یہاں تک ملتا ہےکہ آپ نے  اپنےمرشد کی خدمت میں 20 سال 6 ماہ اس طرح گزارے  کہ شب و روز مجاہدہ و  محنت میں گزرتے اور  اپنے پیرو مرشد کے وضو کا برتن اور ان کا بستر اپنے سر پر رکھا کرتے تھے (مناقب الحبیب مترجم ، ص ۶۵ملخصا)مزیدفرماتے ہیں : جب میرے پیرو مُرشد خواجہ عثمان ہاروَنی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ