Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

دیتے ہیں کہ انہوں نے تو مرشِد کی  خدمت کا حق ادا کر دیا ہے ، فیض دینا نہ دینا مرشِد کی مرضی ہے۔ یہ نادان لوگ نہیں جانتے کہ مرشِد کا حق ادا کرنا ان کے بس کی بات نہیں بلکہ ایسے وسوسے کا شکار ہونا ان کے لیے پیر کے فیض سے محرومی کا باعث ہے۔ چنانچہ ،

کیا پیر کا حق ادا ہو سکتا ہے؟

حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےپوچھا گیا کہ پیر کا مُرید پر کس قدر حق ہے؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا : اگر کوئی مُرید عمر بھر حج کی راہ میں پِیر کو سر پراُٹھائے رکھے تو بھی پِیر کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔ (ہشت بہشت ، ص ۳۹۷)۔

 امام عبد الوہاب شعرانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مرید کی شان یہ ہے کہ کبھی اس کے دل میں یہ خیال پیدا نہ ہو کہ اس نے اپنے مرشِد کے احسانات کا بدلہ چُکا دیا ہے ۔ اگرچہ اپنے مرشِدکی ہزار برس خدمت کرے اور اس پر لاکھوں روپے بھی خرچ کرے کیونکہ جس مرید کے دل میں اتنی خدمت اور اتنے خرچ کے بعد یہ خیال آیا کہ اس نے مرشِد کا کچھ حق ادا کردیا ہے تو وہ راہِ طریقت سے نکل جائے گا یعنی پیر کے فیض سے اس کا کوئی تعلق باقی نہ رہے گا۔ (الانوار القدسیۃ ، الجزء الثانی ، ص ۲۷)

اےعاشقانِ اولیاء!معلوم ہوا پیر کی خدمت بجا لا کر اسے جتلانا نہیں چاہئے ، کیونکہ ہم جیسوں کو اللہ  پاک  کے یہ نیک  بندے اپنی خدمت کے لیے قبول فرما لیں یہی ان کی مہربانی ہے۔ کیونکہ انہیں نہ تو ہماری خدمت کی ضرورت ہے اور نہ ہی ہمارے مال و دولت کی کوئی حاجت جیسا کہ

حضرت عبد العزیز دبّاغرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرمایا کرتے تھے کہ کوئی بھی شیخ اپنے مرید سے کسی قسم کی ظاہری خدمت ، مالِ دنیا یا کسی اور فائدے کا طلب گار نہیں ہوتا بلکہ اسے اپنے مرید سے صرف یہ توقع ہوتی ہے کہ اس کا مرید ہر حالت میں اپنے شیخ کو صاحبِ کمال ، صاحبِ توفیق ، صاحبِ بصیرت ، صاحبِ معرفت اور صاحبِ قرب سمجھے اور پھر ساری زندگی اسی عقیدے پر قائم رہے ، اس صورت میں ہر قسم کی خدمت مرید کے لیے مفید ثابت ہو گی لیکن اگر یہ خوش اعتقادی موجود نہ ہو یا اگر ہو اور پختہ نہ ہو تو مرید کا دل وسوسوں کا شکار رہے گا اور اس صورت میں مرید کچھ بھی حاصل نہیں کر سکے گا۔

(الابریز ،  الباب الخامس فی ذکر التشایخ و الارادۃ ، الجزء الثانی ، ص ۷۸)

پیر و مرشد ضروری کیوں؟؟؟

پیارے اسلامی بھائیو!نیک اعمال پر استقامت کے ساتھ ساتھ ایمان کی حفاظت انتہائی ضروری ہے اور اس  کا ایک بہترین  ذریعہ کسی مرشدِکاملسے بیعت ہوجانا بھی ہے ۔ عُلَمائے کرام فرماتے ہیں  : ایمان کی حفاظت کا ایک ذریعہ کسی مرشِد کامل سے مُرید ہونا بھی ہے ۔ اللّٰہ پاک  قُرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے۔

یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْۚ-  (پ۱۵ ، بنی اسرائیل  : ۷۱)

تَرْجَمَۂ کنزالایمان : جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے

مُفسّرِ قرآن ، مُفْتی احمد یارخانرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تَحت فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا کہ دُنیا میں  کسی صالح