Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

قتل کا ارادہ رکھنے والے کے ساتھ بھی انتہائی شفقت بھرا برتاؤ کیا۔ ہمیں بھی خود پر غور کرنا چاہیے اور سوچنا چاہیے کہ ہم دوسروں  کی بدسُلوکی پران سے کیا معاملہ کرتے ہیں؟افسوس! آج دوسروں کی غلطیوں سے درگزر کرنے  کا سلسلہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ بلکہ  بعض نادان  لوگ دوسروں کی بے جا غلطیوں کو نوٹ کر لیتے ہیں اور پھرموقع تلاش کرکے ان کی غلطیوں کا پرچار کرتے رہتے  ہیں۔ جب بھی موقع ملتا ہے طنز کے تِیر برسا کر کئی کئی سال پُرانی غلطیوں پر شرمندہ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ ایسے موقع پر شیطان لعین بھی اس بات پر اُکساتاہوگا کہ فُلاں کوذلیل و رُسواکرنے کابہت اچھاموقع ہے ، جتناجلدی ہوسکے اس کی غلطی کوعام کروتاکہ لوگ اس سے بدظن ہوں۔

اے عاشقانِ رسول!ہمیں غورکرناچاہئے کہ غلطی کرنے والا فرشتہ نہیں ، انسان ہے ، ہم بھی دن بھر نہ جانے کیسی کیسی غلطیاں کرتے ہوں گے ، نہ جانے کیسے کیسے گناہ سرزدہوجاتے ہوں گے ، کیا ہم اس بات کوپسند کرتے ہیں کہ ہماری کسی غلطی کو ، ہمارے کسی عیب کو ، ہماری کسی بُرائی یا گناہ کوعام کیا جائے ، جب ہم اپنے بارے میں اس بات کوپسند نہیں کرتے تودُوسرے مسلمانوں کے بارے میں بھی یہی ذہن ہونا چاہئے۔ ہمیں ہرمسلمان کی عزت کا تحفظ کرنا چاہئے ، بِلاعذرِ شرعی کسی کی کمزوری یاغلطی کا چرچاکرناکوئی ثواب کا کام نہیں بلکہ اس سے آخرت داؤپر لگ سکتی ہے۔ یہ فرمانِ مصطفےٰ ہمیں ہر وقت پیشِ نظر رکھنا چاہیے کہ آقا کریم ، رسولِ عظیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے اپنے بھائی کو ایسے گناہ پر عار دِلایا جس سے وہ توبہ کرچکا ہے ، تو مرنے سے پہلے وہ خود اس گناہ میں مبتَلا ہوجائے گا۔       (ترمذی  ، کتاب صفۃ القیامۃ ،  باب ۱۱۸ ،  ۴ /  ۲۲۶  ، حدیث :  ۲۵۱۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

       دُوسروں کے گناہوں اورغلطیوں پرانہیں شرمندہ کرنےو الوں کیلئے اس حدیثِ پاک میں عبرت ہی عبرت ہے۔ ایک بات یہ بھی یاد رکھیں کہ گناہوں اور غلطیوں کا دوسروں پر اظہار کرنا  ٹھیک نہیں ، لیکن اگر کوئی اس میں مبتلا ہو جائے تو اس سے تعلق ختم کر دینا ، بات چیت بند کر دینا یہ بھی مناسب نہیں ہے۔ بلکہ ایسے موقع پر درگزر کردینا بہترین طریقہ ہے۔ ہمارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  ہمیں ترغیب دلاتے ہوئے فرماتے ہیں : جسے یہ پسند ہو کہ اس کیلئے(جنت میں )محل بنایا جائے اور ا س کے درجات بلند کئے جائیں تو اسے چاہئے کہ جو اس پر ظلم کرے یہ اسے معاف کر ے اور جو اسے محروم کرے یہ اسے عطا کرے اور جو اس سے قطع تعلق کرے یہ اس سے ناطہ جوڑے۔         (مستدرک ،  کتاب التفسیر ،  شرح آیۃ :  کنتم خیر امّۃ۔ ۔ ۔  الخ ،  ۳ / ۱۲ ،  حدیث :  ۳۲۱۵)

                             اللہ پاک ہمیں دوسروں  کی عزّتوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔  اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      پىارےاسلامى بھائىو!ہم حضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بارے میں سُن رہے تھے۔

خواجہ غریب نواز کا مختصر تعارف