Book Name:Iman ke Salamti

سنجیدہ حرکتوں کی عادتوں سے پیچھا نہیں چُھڑاتے۔آہ! بُری صحبت کی نُحُوست ایسی چھائی ہے کہ لمحہ بھر کیلئے بھی تنہائی میں یاد ِ الٰہی کرنے کو جی نہیں چاہتا۔ ایمان کی حفاظت کی اگرچِہ چاہت ہے تاہم اِس کیلئے بُرے دوست چھوڑنے بلکہ کسی قسم کی قربانی دینے کی ہِمّت نہیں۔ یادرکھئے! بُرا دوست ایمان کیلئے باعثِ نقصان ثابت ہو سکتا ہے۔ہمارے پیارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عبرت نشان ہے:آدمی اپنے دوست کے دِین پر ہوتا ہے اُسے یہ دیکھنا چاہئے کہ کس سے دوستی کرتا ہے۔([1])

       صحبت بہرحال اثر دکھاتی ہے ،اچھوں کی صحبت دنیا و آخرت میں خوش بختی کا سبب بنتی ہے اور بُروں کی دوستی دنیا و آخرت میں بدبختی کا سبب بنتی ہے جیساکہ

       حضرت ابو ذر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یَارسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!ایک شخص کسی قوم کے ساتھ محبت کرتاہے مگر اُن جیسے اَعمال نہیں کرسکتا؟ فرمایا:اے ابو ذر! تم اُسی کے ساتھ ہوگے جس سے تمہیں محبت ہے۔ میں نے عرض کی:میں اللہ پاک اور اس کے رسول   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے محبت کرتا ہوں۔ارشاد فرمایا:اے ابو ذر! تم جس کے ساتھ محبت کرتے ہو اس کے ساتھ ہی رہوگے۔([2])

       حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: یعنی کسی سے دوستانہ کرنے سے پہلے اسے جانچ لو کہ اللہ رسول کا مطیع


 

 



[1]  مسند امام احمد ، مسند ابی ہریرۃ، ۳/۱۶۸، حدیث :۸۰۳۴

[2]  ابو داود،کتاب الادب،باب اخبار  الرجل،۴/۴۲۹، حدیث:۵۱۲۶