Book Name:Moasharay Ki Islah
آئیے!لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریوںپر مُشْتَمِل دو(2)فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے، چنانچہ
لڑائی جھگڑوں کی مذمت پر2فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
(1)ارشادفرمایا:اللہ پاک کے ہاں سب سے ناپسندیدہ شخص وہ ہے،جو بہت زیادہ جھگڑالو ہو۔
(بخاری، کتاب المظالم،باب قول ﷲ تعالی:وہو الد الخصامِ،۲/ ۱۳۰،حدیث:۲۴۵۷)
(2)ارشاد فرمایا:جوشخص ناحق طور پرجھگڑتاہے،وہ ہمیشہ اللہپاک کی ناراضی میں ہوتاہے،یہاں تک کہ اُسے چھوڑدے۔(موسوعۃ لابن ابی الدنیا، کتاب الصَّمْت وآداب اللِّسان، باب ذم الخصومات،۷/۱۱۱، حدیث: ۱۵۳)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
بُزرگانِ دِین اور اصلاحِ معاشرہ
اے عاشقانِ رسول!کوشش کیجئے اور حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دیجئے ،اسی میں بھلائی ہے۔ یقیناً حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دینابہت اچھااور ہمت کا کام ہے۔ لیکن یہی وہ طریقہ ہے جو مُعاشرے میں لڑائی جھگڑے کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ختم کر سکتا ہے۔ ہمارے بزرگوں کا یہ معمول رہا ہے کہ ان کے ساتھ کیسا بھی بُرا سلوک کیا جائے،وہ معاف کر دیا کرتے اور کوئی بدلہ نہیں لیتے۔لوگ ان کے حُقوق دَبالیتے ہیں لیکن یہ حضرات لوگوں کےحُقوق (Rights)کی ادائیگی سے کبھی غافِل نہیں ہوتے،نادان لوگ اِنہیں طرح طرح کی تکلیفیں دیتے ہیں، لیکن یہ حضرات اُنہیں اِینٹ کا جواب پتّھر سے دینے اور نَفْس کی خاطِر غُصّہ کرنے کے بجائے دعاؤں سے نوازتے اور مُعافی عطا کرکے ثواب کا خزانہ لُوٹتے ہیں۔اس طرح جہاں انہیں معاف کردینے کاثواب پانے کا موقع ملتا ہے،وہیں