Book Name:Moasharay Ki Islah
چُغلی کے سبب بھی گھروں کی بربادی،آپس میں ناراضیاں اور بغض وکینہ پیدا ہوتا ہے۔چغلی کرنے والوں کو اللہ پاک بھی پسند نہیں فرماتا،چنانچہ
حدیث ِپاک میں ہے:اللہ پاک کے نیک بندے وہ ہیں جنہیں دیکھیں تو اللہ پاک یاد آجائے اور اللہ پاک کے بُرے بندےوہ ہیں جو چُغل خوری کرتے،دوستوں میں جدائی ڈالتے اور نیک لوگوں کےعیب(Defect) تلاش کرتےہیں۔(مسند احمد،۶/۲۹۱،حدیث:۱۸۰۲۰)
چغلی کی طرح گالی گلوچ بھی ہمارےمُعاشرے میں بڑھتےہوئے بُرے کاموں میں سے ایک نہایت بُرا کام ہے،اس سےبھی فتنےجنم لیتے ہیں مثلاً آپس میں نفرتیں پیدا ہوتی ہیں،لڑائیاں اور بہت سی تباہ کاریاں سامنے آتی ہیں۔نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:مسلمان کو گالی دینا خود کو ہلاکت میں ڈالنے کی طرح ہے۔(الترغیب والترھیب،کتاب الادب،۳/۳۱۱،حدیث:۴۲۶۳)
اسی طرح حسدبھی نہایت بُری عادت،گناہ اورمُعاشرے کو خراب کردینے والا کام ہے۔ کسی کے پاس کوئی نعمت دیکھ کر تمنّا کرنا کہ کاش ! اِس سے یہ نعمت چِھن کر مجھے حاصِل ہو جائے حسد کہلاتا ہے۔(بُرے خاتمے کے اسباب،ص۱۳ ملخصاً)
حسد کرنے والے کی ساری زِندگی جلن اور گُھٹن کی آگ میں جلتی رہتی ہے،اسے چین و سکون نصیب نہیں ہوتا،حسد نیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو۔