Book Name:Moasharay Ki Islah
یونہی تَکَبُّر (Arrogance)کو دیکھا جائے تواس کے سبب بھی اللہ پاک اور رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ناراضی،مخلوق کی بیزاری، میدانِ محشر میں ذِلّت و رُسوائی،رَبّ کریم کی رحمت اور اِنعاماتِ جنّت سے محرومی اور دوزخ کی حق داری جیسے بڑے بڑے نُقْصانات کا سامنا ہوسکتا ہے۔خود کو افضل اور دوسروں کو کم تر جاننے کا نام تَکَبُّر ہے۔(تکبر، ص۱۶)
نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :جس کے دل میں رائی کے دانے جتنابھی تَکَبُّر ہوگاوہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم،کتاب الایمان،باب تحریم الکبروبیانہ،ص۶۱،حدیث:۲۶۶)
پیارے پیارےاسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ بیان کردہ گُناہ مُعاشرے میں کیسی کیسی بُرائیوں کو جَنم دیتے ہیں۔لہٰذا گُناہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اس سے بچنے ہی میں عافیت ہے جیسا کہ
حضرت بلال بن سعد رَضِیَ اللہُ عَنْہفرماتےہیں:گُناہ کے چھوٹا ہو نے کو نہ دیکھو بلکہ یہ دیکھو کہ تم کس کی نافرمانی کر رہے ہو۔(الزواجر،مقدمة فی تعریف الکبیرة،خاتمة فی التحذیر… الخ، ۱/۲۷)
بندے کو اتنا علم ہونا تو ضروری ہے کہ وہ ظاہری و باطنی گناہوں کو جان سکے۔ ظاہری و باطنی گناہوں کی ضروری معلومات ہونا بھی فرائض و لازم علوم میں سے ہے ۔ دیگر لازم علوم کی طرح ان کی معلومات ہونا بھی ضروری ہے۔مزیداگر گُناہ کا اِرادہ کرتے وَقْت انسان یہ سوچ لے کہ میں جس رَبِّ کریم کی نافرمانی کررہا ہوں وہ تو مجھے ہر وَقْت ہر حال میں دیکھ رہا ہےتو اِنْ شَآءَ اللہ!اس طرح کافی حد تک گُناہوں سے چھٹکارا نصیب ہو جائے گا۔ گُناہوں سے نَفْرت کرنےاور چُھٹکارا پانے کا ایک بہترین ذَرِیْعہ کسی اچھے ماحول سے وابستہ ہوجانا بھی ہے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ!آج کے اس نازک دور میں عاشقانِ رسول کی مَدَنی