Book Name:Moasharay Ki Islah
دُوریاں بڑھتی جارہی ہیں تو کہیں مسجدکمیٹی اور نمازی حضرات آپس میں ناراض ہیں،٭کہیں برسوں کے دوستوں(Friends) میں اَن بَن چل رہی ہے تو کہیں پورا گھر ہی میدانِ جنگ بنا ہوا ہے،٭کہیں خُونی رشتے اور ان کا احترام داؤ پر لگا ہے تو کہیں سگے بھائیوں میں پُھوٹ پڑ چکی ہے۔اَلْغَرَض! ٭وہ جوکل تک ایک دوسرے کے محافظ تھے،٭ ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے کے دعوے کیا کرتے تھے،٭ جن کی دوستی کی مثالیں دی جاتی تھیں، ٭ جن کے اِتِّفاق واِتِّحاد کا چرچا تھا۔ ٭ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ تک سُننا بھی گوارا نہ کرتے تھے ، ٭ ایک دوسرے کےبغیرکھانا تک نہیں کھاتے تھے، ٭ بُرے وَقْت میں ایک دوسرے کے مددگار تھے،٭اورتواوروہ جو کل تک ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دِلایا کرتے تھے،٭ سُنّتوں بھرے اجتماعات میں اکٹھے آیا اور جایا کرتے تھے، ٭ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں میں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتے تھے،لڑائی جھگڑے جیسے مَنحوس شیطانی کام کی نَحوست کے سبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہوجاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔یوں سمجھئے کہ جس طرح آگ(Fire) گھروں ،فیکٹریوں،کمپنیوں،گوداموں، جنگلات،گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں کو گھنٹوں بلکہ مِنٹوں میں جَلا کر تباہ وبرباد کرڈالتی ہے،اِسی طرح ہنستے بستے ملکوں،شہروں،نسلوں،قوموں، گھروں،خاندانوں،اداروں اورتنظیموں کا اَمن تہس نہس کرنے اور دلوں میں نفرتوں کا بِیج بونے میں اکثر لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریاں ہی کارفرما ہوتی ہیں۔یقیناً اگر ہم نے قُرآنی اَحکام کو بُھلایا نہ ہوتا،اگر ہم رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فَرامین پرعمل کرتے،اگرہم نے اپنےبُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہم اَجْمَعِیْنکے اِرشادات سے نصیحت حاصل کی ہوتی،اگر ہم عُلَمائے حق کے دامنِ کرم سے وابستہ رہتے،اگر ہم نے لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریوں کو پیشِ نظر رکھاہوتا تو آج ہمارامعاشرہ بھی اَمن و سکون کا گہوارہ بنا ہوتا۔