Book Name:Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

سے جگمگ جگمگ کررہی ہوں گی اور انہیں کسی قسم کا خوف محسوس نہیں ہوگا۔

ایک اسلامی بھائی کونماز پڑھنا بھی نہیں آتی تھی اورنہ ہی وضو ، غسل کا صحیح طریقہ معلوم تھا۔ ایک دن ان کے محلے کی مسجد میں فیضانِ سنت سے درس ہو رہا تھا۔ انہوں نے جب درس سناتوپُرتاثیر الفاظ دل میں گھر کر گئے۔ مسجددرس کی برکت سے مسجد میں نماز کے لیے آنے لگے اور درس میں بھی شرکت کرنے لگے۔ پھر ہفتہ واراجتماع میں شرکت کی اورایسے متأثر ہوئے کہ اس کے بعد نہ صرف خود پابندی سے اجتماع میں شرکت کرنے لگے بلکہ اپنے دوستوں کو بھی اجتماع میں لے جانے لگے۔ ان کے بھائی ، سارے گھر والے اوردوست بھی گناہوں سے تائب ہوکر مدنی ماحول سے وابستہ ہوگئے۔

ہے تجھ سے دعا ربِّ اکبر! مقبول ہو’’فیضانِ سُنّت‘‘

مسجِد مسجِد گھر گھر پڑھ کر ، اسلامی بھائی سناتا رہے

(وسائلِ بخشش مُرمَّم ، ص۴۷۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس میں شک نہیں کہ ہمارا معاشرہ بُری طرح بے حیائی کی لپیٹ میں آچکا ہے ، فَحاشی و عُریانی کی تُند و تیز ہوائیں شَرم و حَیا کی چادَر کو تار تار کر رہی ہیں ، دورِ جدید کی چَکا چَوند نےغیرت کا جَنازہ نِکال دیا ہے ، اس نام نہاد ترقّی نے بے حیائی کو فیشن کا نام دے کر میڈیا کے ذریعے گھر گھر میں پَہُنْچا دیا ہے ، مغرب سے آنے والی اندھی تہذیب شرم و حیا کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مسلم معاشرے میں بھی بے حیائی کا چلن عام ہو رہا ہے۔ آج