Book Name:Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

مِّـنْ عَمَلِهٖ‘‘مُسَلمان کی نِیَّت اُس کے عَمَل سے بہتر ہے۔ ([1])

مسئلہ:نیک اور جائز کام میں جتنی اچھی نیتیں زیادہ اتنا ثواب بھی زیادہ ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔ ٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔ ٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔ ٭دَھکّا وغیرہ لگا تو صَبْر کروں گا ، گُھورنے ، جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔ ٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ ،   اُذْکُرُوااللّٰـہَ ،  تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔ ٭اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا۔  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!آج کے بیان کا موضوع ہے “ شرم و حیا کسے کہتے ہیں؟ “ ۔ شرم و حیا ایک ایسی صفت ہے جس کے بغیر ایمان والے کی زندگی ادھوری ہے۔ یہ ایمان کے تقاضوں میں سے ایک اہم تقاضاہے۔ شرم و حیااچھی صفات میں سے ایک اچھی صفت ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کی اہمیت کس طرح بیان ہوئی ہے ، نیز ہمارے اسلاف کی شرم و حیا کیسی تھی ، اس کے ساتھ ساتھ اور بھی کئی مفید باتیں اس بارے میں آج ہم سننے کی سعادت حاصل کریں گے۔

       سب سے پہلے یہ دو اہم باتیں ذہن نشین فرما لیں :


 

 



[1]    معجم کبیر ، ۶ / ۱۸۵ ، حدیث : ۵۹۴۲