Book Name:Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

چھپانے کی چیز ہے) جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اسے جھانک جھانک کر دیکھتا ہے۔ ([1]) جبکہ ایک اور حدیثِ پاک میں کچھ اس طرح منقول ہے : ’’جوشخص شَہْوت(گندی لذّت) سے کسی اجنبیہ(نامحرم)کے حُسن وجمال کو دیکھے گا ، قیامت کے دن اُسکی آنکھوں میں سِیسہ پگھلا کر ڈالاجائے گا۔ ‘‘  ([2])

یاالٰہی رنگ لائیں جب مِری بے باکیاں

ان کی نیچی نیچی نظروں کی حیا کا ساتھ ہو

(حدائق بخشش ، ص۱۳۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

            پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ہم اپنے اسلاف کی شرم وحیا کے واقعات سن رہے تھے ،  آئیے! ایک اور واقعہ سنتے ہیں :

حضرت عمر بن عبدالعزیز کی حیا

ایک بزرگ کا بیان ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیزرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ محتاط گفتگو فرماتے تھے ، ایک بار آپ کی بغل میں پھوڑا نکل آیا۔ ہم اس کے متعلق آپ سے پوچھنے کے لئے آئے تا کہ دیکھیں کہ آپ کیا فرماتے ہیں؟ چنا نچہ ہم نے پوچھا کہ کہاں نکلا ہے؟ ارشاد فرمایا : ہاتھ کے اندرونی حصے میں۔ ([3]) 


 

 



[1]     ترمذی ، کتاب الرضاع ،  باب : ۱۸ ،  ۲  / ۳۹۲ ،  حدیث : ۱۱۷۶

[2]    ھِدایہ ، کتاب الکراھیۃ ، فصل فی الوطءوالنظروالمس ، ۴ /  ۳۶۸

[3]    احیاء العلوم ،  کتاب  آفات اللسان ، الآفۃ السابعۃ الفحش ۔ ۔ ۔ الخ ، ۳ /  ۱۵۱