Book Name:Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

اتنا ہی خیریعنی بھلا ئی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسی لیے رسولِ رحمٰن ، محبوبِ ذیشان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : حیا صرف خیر ہی لاتی ہے۔ ([1])

       جبکہ خود ہمارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شرم و حیا کا کیا عالَم تھا ، آئیے سنتے ہیں : چنانچہ حضرت عمران بن حَصِیْنرَضِیَ اللہُ عَنْہ کہتے ہیں : رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کنواری ، پردَہ نشین لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے۔ ([2]) توچونکہ آقا کریم ، رسولِ رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ خود شرم و حیا کے پیکر تھے ، اس  لیے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی مقدس تعلیمات سے پورے معاشرے کو حیادار اور باوقار بنا دیا اور وہاں رہنے والا ہر ایک شرم و حیا کا پیکر بننے لگا۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کیا ہی خوب فرماتے ہیں :

نیچی نظروں کی شرم و حیا پر دُرُود

اُونچی بِینی کی رِفعت پہ لاکھوں سلام

(حدائقِ بخشش ، ص۳۰۱)

ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

اس سے ہمیں بھی یہ درس ملتا ہےکہ اگر ہم اپنے گھر میں شرم  و حیا کا ماحول بنانا چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں خود اپنے اندر شرم وحیا پیدا کرنا ہوگی۔ ٭اگر ہماری خواہش ہے کہ ہمارے گھر والے بے پردگی سے بچیں تو پہلے ہمیں خود حیا کا پیکر بننا ہوگا۔ ٭اگرہم


 

 



[1]   مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان عدد شعب الایمان ، ص۴۵ ،  حدیث : ۳۷

[2]    معجم کبیر ، ۱۸ / ۲۰۶ ،  حدیث : ۵۰۸