Book Name:Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

الیاس عطّارقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : حیا کی نَشوونُما میں ماحول اور تربیَّت کا بَہُت عمل دَخْل ہے۔ حیادار ماحول مُیَسَّر آنے کی صورت میں حیاء کو خوب نِکھار ملتا ہے جبکہ بے حیاء لوگوں کی صحبت قلب و نگاہ کی پاکیزگی سَلْب کر کے بے شرم (بے۔ شرْ۔ مْ) کر دیتی ہے اور بندہ بے شمار غیر اَخلاقی اور ناجائز کاموں میں مُبتَلا ہو جاتا ہے اس لئے کہ حیاء ہی تو تھی جو بُرائیوں اور گناہوں سے روکتی تھی۔ جب حیاء ہی نہ رہی تو اب بُرائی سے کون روکے؟ بَہُت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بدنامی کے خوف سے شرما کر بُرائیاں نہیں کرتے مگر جنہیں نیک نامی و بدنامی کی پروا نہیں ہوتی ، ایسے بے حیا لوگ ہر گناہ کر گزرتے ، اَخلاقیات کی حُدُود توڑ کر بداَخلاقی کے میدان میں اُتر آتے اور انسانيت سے گِرے ہوئے کام کرنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرتے۔

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ہمیں چاہیےکہ شرم و حیا کو بڑھانے کےلیے شرم و حیا سے ہم آہنگ ماحول پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ اس کاایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے گھر میں ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کریں کہ جس کی برکت سے گھرکے سارے افراداس کی برکتیں حاصل کرسکیں۔ حکمتِ عملی کے ساتھ گھر میں درسِ فیضانِ سنت کا اہتمام کریں اوروقتا فوقتاً گھر والوں کو شرم و حیا پر ابھارنے والے واقعات سنائیں۔ مدنی انعامات کے رسالے کے آخر میں امیرِ اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی طرف سے دِیے گئے “ گھرمیں مدنی ماحول بنانے کے 19مدنی پھول “ بہترین رہنما ہیں۔

12 مدنی کاموں میں سے ایک مدنی  کام “ مسجد درس “