Book Name:Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

بالکل اسی طرح اجنبی اور نامَحْرَم ہیں جیسے منگنی سے پہلے تھے ، لہٰذا نکاح ہونے کے بعد ہی اُن دونوں کیلئے ایک دوسرے سے بے حجابی  و گفتگو وغیرہ جائز ہوگی ، جب تک نکاح نہیں ہوجاتا یہ دونوں میاں بیوی نہیں اور نہ ہی ایک دوسرے کے والدین ان کیلئے سُسر  و ساس ہیں۔ منگنی کے باوُجُود اُنہیں آپس میں بھی پردہ کرنا ہوگا اور ایک دوسرے کے والدین سے بھی شَرْعی پردے کا لحاظ رکھنا ہوگا۔ بدقسمتی سے ہمارے مُعاشَرے میں منگنی کی آڑ میں پردے سے متعلِّق شَرْعی احکامات کو پہلے سے بڑھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے ، ایک دوسرے کو نہ صرف آزادانہ دیکھتے ہیں بلکہ بات چیت ، ہنسی مذاق اور ایک دوسرے کے ساتھ تنہا گھومنے پھرنے وغیرہ کے سلسلے زور و شور سے شروع ہوجاتے ہیں حالانکہ یہ ناجائز و حرام اور جہنّم میں لے جانے والے کام ہیں۔ یاد رکھئے! منگنی ہوجانے کے باوجود بھی ابھی تک یہ دونوں ایک دوسرے کے لیے نامحرم ہی ہیں ۔

یاد رکھئے! ٭   جو شخص اپنی آنکھوں کو حرام سے پُر کرتا ہے ، اللہ پاک بروزِ قیامت اس کی آنکھ میں جہنم کی آگ  بھر دے گا۔

 (مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب ،  ص۱۰)

٭   جو نامحرموں کو دنیا میں دیکھے گا کل قیامت کے دن اس کی آنکھ میں جہنم کی سلائی پھیری جائے گی۔ (بَحرُ الدُّمُوع ، ص۱۷۱)

٭   جو دنیا میں فلمیں ڈرامے دیکھ کر لطف اندوز ہوتےہیں ، وہ گویا خود کو جہنم کی آگ پر پیش کرنے کی جسارت کرتے ہیں۔

٭   جو شریعت کے احکام کی پروا نہیں کرتے کل قیامت کے دن بڑی مصیبتوں میں گرفتار ہو سکتےہیں۔