Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat

Book Name:Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat

سامنے اپنی رسیاں اورلکڑیاں پھینک دیں ،انہوں نے اپنے جادو کااتنا زبردست مظاہرہ کیا کہ دیکھنے والوں کومیدان میں سانپ ہی سانپ نظر آنے لگے۔(خازن،۲/۱۲۷)حضرت سیدنا موسیٰ عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی لاٹھی زمین پر پھینکی تو وہ بہت بڑا اژدہا بن گئی۔(پ۱۹، الشعراء:۳۲)اورتمام سانپوں(Snakes)کو کھا گئی۔(پ۱۹،  الشعراء:۴۵)جادوگریہ منظر دیکھ کر فوراًسجدے میں گِرگئےاور آپ پر ایمان لے آئے۔کیونکہ انہیں یقین ہوگیا تھا کہ یہ جادو نہیں بلکہ مُعْجِزَہ ہے۔(خازن، ۲/۱۲۷)مگرفرعونی لوگ ظلم وستم،اپنی نافرمانی اور کفر پر قائم رہے۔ (خازن،۲/۳۰تا۳۲ ملتقطاًوملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

       اےعاشقانِ رسول!آپ نے سنا کہ حضرت سَیّدُنا موسیٰ عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بھی  تمام چیزوں اور دھمکیوں کی پروا کئے بغیر دینِ حق کی دعوت دی،آپ استقامت کے ساتھ نیکی کی دعوت اور تبلیغِ دین کی ذمہ داری اچھے طریقے سے سر انجام دیتے رہے۔آپ کا یہ عمل ہمارے  لئے بھی ایک بہترین مثال ہے کہ ہم بھی انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام کے اس مقصد کو اپنی زندگی کا  ایک اہم مقصد سمجھیں۔ یاد رکھئے! زندگی میں قدم قدم پر آزمائشیں آتی ہیں ،اللہ پاک اپنے بندوں کو کبھی مرض سے آزماتا ہے،کبھی جان و مال کی کمی سے ان کا امتحان لیا جاتا ہے،کبھی دشمن کے خوف کا سامنا کرنا پڑتا ہے،کبھی کسی نقصان سے واسطہ پڑتا ہے،کبھی مصیبتیں  گھیر لیتی ہیں تو کبھی نئے سے نئےفتنے استقبال کرتے ہیں۔ یہ تو عام زندگی کی حالت ہے جبکہ تبلیغِ دین تو خاص طور پر ایک ایسا راستہ ہے، جس میں قدم قدم پر تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس میں آزمائشیں کئی گُنا بڑھ جاتی ہیں، اسی سے کھرے اور کھوٹے میں پہچان ہوتی ہے، اسی سےاللہپاک کے فرمانبردار و نافرمان کے راستے جدا ہوتے ہیں، اس سے عشقِ حقیقی کے کھوکھلے نعرے لگانے والوں اور حقیقت میں اس کا دم بھرنے والوں میں فرق