Book Name:Isteqmat Kamyabi Ka Raaz Hai

مائل ہوگئے،نیک اعمال پر اِستقامت کی برکت سے کسی کووقت کااِ مام ہونےکامنصب ملا تو کسی کو مفتیِ اسلام ہونے کا منصب نصیب ہوااورقیامت تک آنےوالوں کےدِلوں میں ان کی محبّت  بیداررہےگی ،آئیے! اللہ والوں کی استقامت کے چند  مختصر واقعات سنتے ہیں :چنانچہ

       اَمِیرُالمومِنِینحضرتِ عثمانِ غنیرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےتلاوت ِ قرآن پرایسی استقامت حاصل کی کہ  مکمل قرآنِ کریم ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے ۔(المستطرف،۱/۳۴)

       امامِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنےکم بولنےپرایسی استقامت حاصل   کی کہ  کبھی دشمن کی  بھی غیبت نہیں کی۔ (تاریخ بغداد،الرقم۷۲۹۷،النعمان بن ثابت ابوحنیفۃ ، ۱۳/۳۶۱)   

      غوثِپاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے نیک اعمال پر ایسی استقامت حاصل کی کہ40 سال تک عشاء کےوضو سے فجرکی نمازادافرمائی۔جب بھی آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہبےوضو ہوتےتو اُسی وقت وضوفرماکر(2)رکعت نماز نفل پڑھ لیاکرتےتھے۔(بہجة الاسرار،ذکرطریقه،ص۱۶۴)

       حضرت اَسود بن یزید رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ہر روز ایک ہزار(1000)رکعت نوافل پڑھتے ۔کھڑے ہونے سے عاجز ہو جاتے تو بیٹھے بیٹھے پڑھتے۔

       حضرت کہمس بن الحسن رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ روزانہ ایک ہزار (1000) رکعت نوافل پڑھتے اور پھرعاجزی کرتے ہوئےاپنے نفس کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے: اے بُرائیوں کی جڑ اُٹھ!جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ضعیف ہو گئے تو پانچ سو (500) رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھ پاتے تو روتے اور فرمایا کرتے :کہ افسوس میرا عمل آدھا رہ گیا۔

       حضرتِ امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہشب بیداری اور گریہ و زاری کیا کرتے ،روزانہ300رکعتیں پڑھتے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے 5حج کئے جس میں 3حج پیدل بھی کئے ۔