Book Name:Isteqmat Kamyabi Ka Raaz Hai

اَمِیْرُالْمُؤْمِنِیْنحضرت عمررَضِیَ اللہُ عَنْہُکی نظرحضرتِ خبّابرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی پیٹھ پرگئی،آپ نےدیکھاکہ ساری پیٹھ  پرسفیدسفیدزخموں کےنشان ہیں۔تو حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےپوچھا:اے خبّاب!یہ تمھاری پیٹھ میں زخموں کےنشان کیسےہیں؟آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےجواب دیا:اےاَمِیرُ المومِنِین آپ کو ا ن زخموں کی کیا خبر؟یہ اس وقت کی بات ہے جب آپ ننگی تلوار لیکرحضوررَحْمَۃٌ لّلْعالمینصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو شہید کرنے کے لئے دوڑتے پھرتے تھے۔ اس وقت ہم نے محبّتِ رسول کا چراغ اپنے دل میں جلا یا اور مسلمان ہوئے۔ اس وقت غیر مسلموں  نے مجھ کو آگ کے جلتے ہوئے کوئلوں پر پیٹھ کے بل لٹا دیا، میری پیٹھ سےاتنی چربی پگھلی کہ کوئلے بجھ گئے اور میں گھنٹوں بے ہوش رہا،مگرربِّ کریم  کی قسم !جب مجھے ہوش آیاتو سب سے پہلےزبان سےکلمہ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِنکلا۔ اَمِیرُ المَومِنِین حضرت عمررَضِیَ اللہُ عَنْہُنےآبدیدہ ہوکر(یعنی رو کر)فرمایا: اےخبّاب!قمیص اٹھاؤ! میں تمھاری اس پیٹھ کی زیارت کروں گا۔ یہ پیٹھ کتنی مبارک و مقدّس ہے جومحبّتِ رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی بدولت آگ میں جلائی گئی ہے۔(الطبقات لابن سعد،رقم۴۳،خباب بن الارت، ۳/۱۲۳ماخوذا)

میں نام پر تیرے واری جاؤں                                         میں عشق میں تیرے سر کٹاؤں

دو ایسا جذبہ دو ایسی ہمت                                              نبیِ رحمت شفیعِ اُمَّت

(وسائلِ بخشش مُرمم،ص۲۰۷)

اےعاشقانِ صحابہ!ذراسوچئے!صحابَۂ کرام عَلَیہِمُ الرِّضوَان نےاسلام کی سَربُلندی کیلئے کیسی کیسی قربانیاں دِیں،طرح طرح   کی اذیتوں کوبرداشت کیا،مگر پھر بھی ان   کےصبر و استقامت میں کوئی کمی  نہیں آئی،ہمیں بھی  چاہئےکہ ہم صرف باتیں بنانے ،فارغ بیٹھے رہنے، فُضولیات میں وقت