Book Name:Isteqmat Kamyabi Ka Raaz Hai

( مسلم، کتاب الایمان، باب جامع أوصاف الاسلام،ص۴۶، حدیث:۱۵۹)

      اےعاشقانِ رسول!’’ایمان‘‘اور ’’استقامت‘‘ایک ہی حقیقت کی دو مختلف تعبیریں ہیں۔کیونکہ ایمان دعویٰ ہےتو اِستقامت اس پردلیل ہے۔ایمان ربِّ کریم کی وحدانیت کااقرار ہےتو اِستقامت اس کامظہرہے۔ ایمان ربِّ کریم کی بندگی کا نام ہےتواِستقامت اس کی حقیقی تعبیر ۔ایمان  بندۂ مومن کی شان  ہےتو اِستقامت مومن کاوقارہے۔

       لہٰذاہمیں چاہئےکہ ہر نیک کام میں استقامت حاصل کرنےکی کوشش کرتے رہیں ۔آئیے! اِستقامت کی تعریف سنتے  ہیں :چنانچہ

استقامت کی تعریف

       علامہ شریف جُرجانیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہفرماتےہیں:گناہوں سےبچتےہوئےنیک اعمال کی پابندی کرنا اِستقامت  کہلاتاہے۔(التعریفات للجرجانی،باب الالف،تحت اللفظ :الاستقامۃ، ص۲۰)

استقامت کرامت سے بڑھ کر ہے

       پیارے پیارےاسلامی بھائیو!یقیناً اِستقامت کی تعریف اور اس کی اہمیت کو سُن کرہمارے دل میں بھی استقامت حاصل کرنے کی تمنا پیداہوئی ہوگی،کیونکہ اِستقامت ایک ایسا درجہ ہے جس کے ذریعےمقصد  میں کامیابی  نصیب ہوتی ہے،یاد رہے کہ بیان کردہ تعریف کے مطابق  استقامت حاصل کرنے کے لیے  ظاہری و باطنی گناہوں کی معلومات  ہونا ضروری اور ان گناہوں سے بچنے کی کوشش لازم ہے، پہلے ان کی معلومات پھر ایسوں کی صحبت کہ جو ان بُرائیوں سے دور کر کے نیکیوں کی راہ پر گامزن کرنے والی ہو۔