Book Name:Isteqmat Kamyabi Ka Raaz Hai

لگا فَجْر میں بھائی گھر گھر پہ جاکر                                              ذرا دل لگا کر ’’صدائے مدینہ‘‘

(وسائلِ  بخشش مُرمَّم،ص۳۶۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہم استقامت کےحوالے سے بیان سُن رہے تھے، جس طرح  ہمارے بزرگان ِدین راہِ خدا میں آنےوالی مصیبتوں اور تکلیفوں کے باوجود صبر واستقامت کے  پیکر بنے رہے،اسی طرح صحابیات اور خواتینِ اسلام نے بھی  اس راہ میں کئی  اذیتوں کو برداشت کیا، اپنے گھر بارلُٹا دئیے، خون کےرشتوں کو خوشی خوشی موت کےحوالےکر دیا،اپنی آبائی سرزمین کو چھوڑ کر دُور کہیں جا کر بسنا پڑا تو بھی ان کےحَوصَلےکبھی پَسْت نہ ہوئے، انہیں تپتے صَحْرَاؤں میں لِٹایا گیا،دَہکتے کوئلوں پر بچھایا گیا، لوہے کے لِباس پہنا کر سُورَج   کی گرمی سے تڑپایاگیا، ان کے بچوں اور اہلِ خانہ کونظروں کےسامنےسُولی پر لٹکایاگیا،مگرپھر بھی ان کی استقامت میں کوئی فرق نہیں آیا،آئیے! ترغیب کے لئےایک واقعہ سنتے ہیں :چنانچہ

حضرتِ  سُمَیّہ کی استقامت

       مکتبۃ ُالمدینہ کےرسالے”صحابیات اوردِین کی خاطرقربانیاں“کےصفحہ 2 پرہے:رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب حضرتِ سُـمَیّہرَضِیَ اللہُ عَنْہاکو اُن کے بیٹےحضرتِ عمّاررَضِیَ اللہُ عَنْہُاورشوہرحضرتِ یاسِررَضِیَ اللہُ عَنْہُسمیتمکّہ مُکَرَّمہکےتپتےہوئےصَحرا میں اِیذائیں پاتے دیکھتے تو اِرشَادفرماتے:صَبْرًا یَا آلَ  یَاسِرِ یعنی اےآلِ یاسِر!صَبرکرو! مَوْ عِدُکُمُ الْجَنَّۃُ تمہارے لیے جنّت کا وعدہ ہے۔اہلِ مکّہ بِالْخُصُوص دشمنِ اسلام ابو جہل نےکون سا سِتَم ہے جو اِن پر نہ کیا، اسےبس