Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

چندنکات سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔پہلے 2فرامین مصطفے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے:(1)فرمایا: ثواب کی خاطِر اذان دینے والا اُس شہیدکی مانند ہے جو خون میں لِتھڑا ہوا ہے اور جب مرے گا قبر میں اس کے جسم میں کیڑے نہیں پڑیں گے۔ (معجم کبیر ،۱۲/۳۲۲،حدیث: ۱۳۵۵۴) (2)فرمایا: میں جنّت میں گیا،اُس میں موتی کے گُنبد دیکھے اُس کی خاک مُشک کی ہے۔ پوچھا:اے جِبرئیل!یہ کس کے واسِطے ہیں ؟عَرض کی:آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمّت کےمؤذنوں اور اماموں کیلئے۔(جامع صغیر، ص۲۵۵،حدیث: ۴۱۷۹)٭نبیِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے سفر میں ایک بار اذان دی تھی اور کلمات ِ شہادت یُوں کہے: اَشْہَدُ اَ نِّیْ رَسُوْلُ اللہ(میں  گواہی دیتا ہوں  کہ میں اللہ کا رسول ہوں )۔ (فتاویٰ رضویہ ،۵/۳۷۵)٭جس بستی میں  اَذان دی جائے،اللہ پاک اپنے عذاب سے اس دن اسے امن دیتا ہے۔ (معجم کبیر ،۱/۲۵۷ ،حدیث ۷۴۶) ٭پانچوں فرض نَمازیں ان میں جُمُعہ بھی شامل ہے جب جماعت اُولیٰ کے ساتھ مسجِد میں  وقت پراداکی جائیں توان کیلئے اذان سنّتِ موكده ہے اور اس کاحکم مِثلِ واجِب ہے کہ اگراذان نہ کہی گئی تووہاں کے تمام لوگ گنہگار ہونگے۔(فتاوٰی ھندیۃ، کتاب الصلاۃ، باب الثانی، ۱/۵۳) ٭اگرکوئی شخص شَہرکے اندر گھرمیں نَمازپڑھے تووہاں کی مسجِدکی اذا ن اس کیلئے کافی ہے مگراذان کہہ لینامُسْتَحَب ہے۔    (ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،مطلب فی المؤذن…الخ،۲/ ۶۲،۷۸)٭وَقت شُروع ہونے کے بعداذان کہئے اگر وَقت سے پہلے کہہ دی یا وقت سے پہلے شُروع کی اوردورانِ اذان وقت آگیادونوں  صورَتوں  میں  اذان دوبارہ کہئے۔  (الہدایۃ،۱/ ۴۵)٭سمجھداربچّہ بھی اذان دے سکتا ہے۔(درمختار،کتاب الصلاۃ،مطلب فی المؤذن…الخ،۲/ ۷۵)٭بے وُضُوکی اذان صحیح ہے مگربے وُضُو کااذان کہنامکروہ ہے۔ (قانون شریعت ،ص۱۵۸)٭اذان میں  اُنگلیاں  کان میں  رکھنا مسنون و مستحب ہے مگر ہِلانا اور گھمانا حرکتِ فضول  ہے۔( فتاویٰ رضویہ،۵/ ۳۷۳)٭فَجْرکی اذان میں حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کے بعد