Book Name:Faizan Rabi-ul-Akhir

       ارشاد فرمایا: بے شک جنت میں کچھ ایسے محلات ہیں جن میں آرپار نظر آتاہے، اللہ پاک نے وہ محلّا ت ان لوگوں کیلئے تیار کئے ہیں جو محتاجوں کو کھانا کھلاتے ہیں،سلام کو عام کرتے اور رات کو جب لوگ سورہے ہوں تو نماز پڑھتے ہیں۔( ابن حبا ن، کتا ب البر والاحسان ،باب افشا ء السلام واطعام الطعام ، ۱/ ۳۶۳، حدیث: ۵۰۹)

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!  یادرکھئے!اللہ کریم کی رضا   پانے کے لئے نوافل ادا کرنا بہت بڑی سعادت کی بات ہے،ربِّ کریم کا قُرب حاصل کرنے کے لئے  فرائض وواجبات کے ساتھ ساتھ نوافل کی بھی ذوق وشوق سے ادائیگی کرنا ہردن اور ہر مہینے میں پسندیدہ ہے۔ہمارے پیارے  آقا مدینے والامصطفیٰصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نوافل ادا کرنے کی بھی ترغیب اِرشادفرمائی ہے اور ان پر اجر و ثواب کی خوشخبری بھی ارشاد فرمائی ہے، جیسا کہ

فرائض کو نوافل سے پورا کرو

        نبیِّ کریم،محبوبِ ربِّ عظیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا:سب سے پہلے قیامت کے دن بندے سے اس کی نماز کا حساب لیا جائے گا، اگر وہ کامل ہوئی تو  کامل لکھ دی جائے گی اور اگر مکمل نہ ہوئی تو اللہ پاک فرشتوں سے فرمائے گا: کیا میرے بندے کے پاس کچھ نفل ہیں؟اگر اس کے پاس نوافل ہوئے تو اللہ کریم فرمائے گا:اس کے فرائض کو نوافل کے ذریعے پورا کر دو۔پھر اسی طرح زکوٰۃ اور دیگر اعمال کا حساب لیا جائے گا۔(ابوداود،کتاب الصلاة،باب قول النبی کل صلاة۔۔۔الخ،۱/۳۲۹،حدیث: ۸۶۴، ۸۶۶)

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ حدیثِ پاک کے اس حصے”فرائض کو نوافل کے ذریعے پورا کردو“ کی شرح میں فرماتے ہیں:یہاں کمی سے ادا میں کمی مراد نہیں بلکہ طریقۂ ادا میں کمی