Book Name:Seerat-e-Usman-e-Ghani

عظیمُ الشّان مَدَنی کام سے اپنے آپ کوثواب سے محروم کر لیتے ہیں۔

اِس نازک دور میں اگرچہ کیسی ہی مشکلات وپریشانیاں آجائیں لیکن شایدایسی نہیں ہوں گی جیسی صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے برداشت کی ہوں گی،اُن مصیبتوں اور تکالیف کاتصورہی دل دہلادینے کے لیے کافی ہے۔ چاہے کیسا ہی مشکل وَقْت آ جائے،اللہ کرے کہ ہم دینِ اسلام کادامن ہر گزنہ چھوڑیں ،نیکی کی دعوت کوعام کرنے کے لیے اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کرنا پڑےتوپیچھے نہ ہٹیں۔آمین

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اےعاشقانِ رسول!مساجدکوآبادکرنے کے لیے ”نیکی کی دعوت“دینا اوربُرائی سے منع کرنا بہت ضروری ہے،اِ س کے لیے ہمیں حوصلہ بُلند رکھنا ہوگا اورپہلے سے یہ ذہن بنائے رکھنا ہوگاکہ دِین کی راہ میں تکالیف آتی ہیں،مجھے اِس سے گھبراکرپیچھے نہیں ہٹنا بلکہ استقامت کے ساتھ جانبِ منزل اپنا سفر جاری رکھنا ہے۔آئیے!ترغیب کے لئے امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ  غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی ایمان پر استقامت کے تعلق سے ایک فکر انگیز حکایت سنتے ہیں،چنانچہ

دنیا چھوڑ سکتا ہوں پر اِیمان نہیں

اَمیرُ الْمُؤ مِنِین حضرت عثمانِ غَنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ جب اِسلام لاۓ تو نہ صِرف اپنے گھر والوں بلکہ پُورے خاندان(Family)کی شدید مُخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کومارا پیٹا گیا یہاں تک کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کاچچا حَکَمۡ بن اَبی الْعاص تو اِس قَدرناراض ہواکہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو پکڑ کر ایک رَسّی سے باندھ کر کہنے لگا: تُم نے اپنے باپ دادا  کا دِین چھوڑ کر دُوسرا  مَذہب اِختیار کرلیا ہے،جب تک  تُم نئے مَذہب کو نہیں چھوڑوگے ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے،اِسی طرح باندھ کر رکھیں گے۔ یہ سُن کر  امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ غَنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا:خُدا پاک کی قسم!میں اسلام کوکبھی نہیں چھوڑ