Book Name:Seerat-e-Usman-e-Ghani

عادت پختہ رہے،یہ تمام چیزیں اِستِقامت میں داخل ہیں،البتّہ ہر اِستِقامت کا حکم جُدا ہے،جیسے صحیح عقائد پر جمے رہنا سب سے بڑا فرض ہے۔ فرائض کی پابندی بھی فرض ہے،گناہوں سے بچتے رہنا بھی لازم ہے اور مُسْتَحَبَّات کی پابندی بھی اعلیٰ درجے کامُسْتَحَب ہے،اس اعتبار سے استقامت کی3 قسمیں بنتی ہیں:(1)ایمان پر اِستِقامت:جیسے حضرت بلال ،حضرت ابوذر غفاری اور دیگر کثیر صحابۂ کِرام رِضْوانُ اللہِ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن جنہیں ایمان لانے کے بعد شدید آزمائشوں سے گزرنا پڑا لیکن وہ ایمان پر ڈَٹے رہے اور آج ایمان پر اِستِقامت کا نام آتے ہی اِن مُبارَک ہستیوں کا تصوّر ذِہْن میں آجاتا ہے۔ (2)فرائض پر اِستِقامت یہ ہے کہ کبھی نہ چھوڑے جائیں،جیسے نماز۔(3)مُسْتَحَبَّات پر اِستِقامت یعنی ان کو ہمیشہ کیا جائے، جیسےتلاوت،ذِکْر،دُرود،صَدَقہ،اچھےاَخلاق،نرمی اور تَہَجُّد وغیرہ پر اِستِقامت۔یہ اِستِقامت بھیاللہ پاک کو بہت محبوب ہے۔

اے عاشقان رسول!اِستِقامت کا لفظ ہم کئی بار سُنتے، پڑھتے ہیں لیکن  اپنی ذات پرغور بھی کرنا چاہیے کہ کیا ہمیں نیکیاں کرنے اورگناہوں سے بچنے پر اِستِقامت حاصل ہے؟وقتی طور پر جذبات میں آکر نوافل،تلاوت،ذِکْر و دُرود اور دَرْس و مطالعہ سب شروع کرتے ہیں لیکن چند ہی دنوں بعد جذبات ٹھنڈے اوراعمال  غائب ہوجاتے ہیں۔ یونہی ماہِ رمضان میں یا اجتماع میں یا مُرید ہوتے وَقْت گناہ چھوڑنے کا پکا ارادہ کرتے ہیں اور چند دن خود کو گناہوں سے بچا بھی لیتے ہیں،لیکن تھوڑے دنوں بعد وہی گناہوں کا بازار گرم ہوجاتا ہے اور ہم  گناہوں میں مُبْتَلا ہوتے ہیں۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اِس میں بالخصوص ذمّہ دارانِ دعوتِ اسلامی اوربالعموم تمام عاشقانِ رسول جو نیکی کی دعوت کوعام کرنےکی کوششیں کرتے ہیں،مگرسامنے سے بھرپورتعاون نہ ملنے کی وجہ سے جلد پریشان ہوجاتے ہیں یا گھبراکر گھر بیٹھ جاتے ہیں،جوہمّت ہارکرنیکی کی دعوت کے