Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

حکم دے، اس سے نماز کی اہمیت اس کے  بلکہ خاندان بھر کہ بچوں کے دل و دماغ میں بیٹھ جائےگی۔

(۸) 7 سے   9 سال کی عمرشرعی مسائل اور دینی تربیت کے لیے سب سے اہم ترین وقت ہے۔ نماز کاحکم دینے کے بعد اب نرمی سے نماز کی طرف لائے، ہوسکے توحاضریِ نماز کی کاپی لگائے،الارم وغیرہ کے ذریعے خود اُٹھنے کا عادی بنائیں، اوقاتِ نماز دیکھنا سکھائیں اور نقشۂ نماز اسے دلوائیں، ساتھ ساتھ نماز، سورۂ فاتحہ و دیگر سورتیں اوراذکارِ نماز(جو کچھ نماز میں تلاوت کے علاوہ پڑھا جاتا ہے) بھی سکھائے۔

(۹)اسی عمر میں آہستہ آہستہ بچے کی عقل کے مُطابق اسلامی عقائد بتائے جائیں۔وضو و نماز کی عملی مشق کروائی جائے،غسل و تیمم کرنے ، روزہ رکھنے اور کپڑے پاک کرنے کا طریقہ بتایا جائے(مثلاً کہا جائے کہ اگر کپڑے پر خون لگ گیا تو یوں پاک ہوگا وغیرہ)

(۱۰) اب اس کے اخلاق اچھے کرنے کے لیے ہلاکت میں ڈالنے والی چیزوں  مثلاً (حرص وطمع ، حُبِّ دُنیا، حُبِّ جاہ، رِیا، عجب، تکبُّر، خِیانت، کِذب، ظُلم، فحش، غیبت، حسد، کینہ وغیرہ)کی خرابیاں بیان کرے، اسی طرح نجات دلانے والی باتوں مثلاً توکل، قناعت، زُہد، اِخلاص، تواضع، اَمانت، صِدق، عدل، حیا، دل کی سلامتی اورزبان وغیرہ  کی  خوبیاں بیان کرے۔

(۱۱) اب پہلے درجے کی کتابیں شروع کر دیں تاکہ  بالغ ہونے سے پہلے یہ بچے فرض علوم جاننے والے ہوں۔

(۱۲)پہلے درجے کے بعد بیٹا ہو تو سورۂ مائدہ اور بیٹی ہو تو سورہ ٔنور کا ترجمہ کنزالایمان(تفسیر کے ساتھ) پڑھائے یا اس سے ختم کروائے اور ہو سکے تو اس کے اختتام پر گھر میں (پردے اور شرعی احکام کی پابندی