Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

ہوئے تھے ۔پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نماز پڑھانے لگے تو رکوع میں جاتے وقت انہیں اُتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں اُٹھا لیتے ۔(بخاری ، کتاب الادب، باب رحمۃ الولد ، ۴/ ۱۰۰، حدیث:۵۹۹۶)

       حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: یہ عمل حضور عَلَیْہِ السَّلَام کی خصوصیت میں سے ہے، ہمارے لیے مُفْسدِ نماز ہے کیونکہ نمازمیں بچی کو اُتارنا چڑھانا اور روکنا عملِ کثیر سے خالی نہیں۔ (مرآۃ المناجیح، ۲/۱۳۳)

       یعنی نماز میں بچے کو اُٹھانا رکھنااورنمازکا فاسِد نہ ہوناحضورپُرنور کی ہی خصوصیت تھی،اگرہم ایساکریں گے تو ہماری نماز ٹُوٹ جائے گی۔

بچوں سے اچھا سلوک کیجئے!

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ہمیں بھی اپنے کریم آقا،مکی مدنی مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارک طریقے پر چلنا چاہیے۔ انہی کی طرح بچوں سے اچھا سلوک کرنا چاہیے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم بھی بچوں کا خوب خوب خیال رکھیں،ان کا دل بہلایا کریں،ان کی جائزخواہشات پوری کرنے کی کوشش کی جائے،ان کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کی کوشش کریں،ان پر شفقت و مہربانی کریں،ان سے نرم لہجے میں  بات کریں،اگریہ سمجھدارہوں اورمسجد میں جانے کی شرعاًاجازت ہواورمسجد میں جاکرنمازیں پڑھنے کاذوق وشوق ہو تو ان کی حوصلہ افزائی کی جائے،ماہِ رمضان  کے روزے رکھنے کا جذبہ ہو تو ان کی حوصلہ افزائی کی جائے ،تِلاوتِ قرآن میں دِلچسپی رکھتے ہوں تو ان کی حوصلہ افزائی کی جائے ،دُرودِ پاک کی کثرت کرتے ہوں تو ان کی حوصلہ افزائی کی جائے ،دِینی مطالعے کا ذہن ہو تو ان کی حوصلہ افزائی کی جائے ،حمد و نعت یا منقبت سنائیں تو ان کی حوصلہ افزائی کی جائے ،کوئی سُنّت اپنائیں تو ان کی حوصلہ افزائی کی جائے ،کوئی اچھا کام کریں تو ان کی بھرپورحوصلہ افزائی