Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

کرنے کے ساتھ ساتھ کوئی تحفہ دے دیا جائے مثلاًاگرروزانہ 1200باردُرودشریف پڑھتے ہوں توتسبیح کاؤنٹر(Finger Counter)تحفہ دے دیا جائے،اِسی طرح اچھے اورنیک کاموں میں ترکیب کی جائے تواُمیدہے کہ اس کے فوائدبھی اچھے نظرآئیں گے۔غلطی کرتاپائیں تو حکمتِ عملی سےاصلاح فرمائیں،مثلاًاگرکبھی جھوٹ بول دیا توبجائے مارنے کے جھوٹ کی تباہ کاریاں اورجھوٹ کی سزائیں بتائی جائیں،مکتبۃ المدینہ کا رِسالہ"جھوٹاچور"پڑھنے کا کہا جائے یا خوداُس رِسالےمیں سے پڑھ کرکچھ سُنا دِیا جائے۔اِسی طرح اگرکسی بچے کی پنسل یا کوئی چیز چُرالی ہی توچورکی سزا کے بارے میں بتایا جائے۔

بِلاوجہ ان کو مارنے سے بچیں،جھاڑنے اور ان پر غُصّہ کرنے سے بچیں،انہیں ان کی پسند کی چیزیں دِلوائیں اور کھلائیں،ان کونظر انداز(Ignore)ہرگز نہ کریں،ان سے اچھے اَخلاق سے پیش آئیں،ان کی غلطیوں سے درگزر کریں،مگرایسی غلطیاں کہ اگران پرنظرنہ رکھی اورہماری اس سُستی و لاپرواہی کی وجہ سے اس غلطی کے بُرے نتائج سامنے آسکتے ہوں توایسی غلطیوں پردرگزرکرنے کا موقع نہیں بلکہ فوری سمجھایا جائے مثلاًہمیں پتہ ہے کہ ہمارے بچے کی دوستی اچھے بچوں سے نہیں ہے،اِس کا اُٹھنا بیٹھنا معززلوگوں کے ساتھ نہیں ہے،توایسی کمزوری پرفوراً توجہ کرنی چاہئے کیونکہ کہیں ایسانہ ہوکہ کسی شرابی یاطرح طرح کے نشے کرنے والوں سے دوستی کی نحوست سے ہمارابچہ بھی نشے میں مبتلا  ہوجائے۔

یہ روئیں تو جھوٹ بولے بغیر چپ کروانے  کی ترکیب کریں،بچوں پر ہاتھ اُٹھانے سے بچتے رہیں،الغرض  بچوں کو خوش رکھنے کی ہرممکن کوشش کریں۔

اعلیٰ حضرت،اِمامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنے ایک سوال کے جواب میں باپ  پر اولا دکے جو حقوق بیان فرمائے ہیں، ان کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے: