Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

بچوں سے ہی بہار ہے

پىارے اسلامى بھائىو! ہم بچوں پر شفقتِ مصطفےٰ  سے مُتَعلِّق سُن رہے تھے۔ ہمارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بچوں سے حُسنِ سلوک کرنے میں بے مثل و بے مثال تھے، آپ کےحُسنِ سلوک کی کچھ مثالیں ہم نے سُنیں۔ ہمیں بھی پیارے آقا،مکی مدنی مصطفےٰ،مدنی داتاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے مبارک طریقے  پر چلنا چاہیے۔ یقیناًبچے اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہیں۔ بچوں سے ہی  گھر کے آنگن میں بہار آتی ہے۔ ننّھے مُنّے بچوں کی ایک ایک ادا والدین کے قرار و سکون کا باعث بنتی ہے۔ان کی خوشیوں سے گھر میں خوشیاں ہوتی ہیں اور ان کے پریشان ہونے سے گھر بھر پریشان ہوجاتا ہے۔ بچے ماں باپ کے جگر کا ٹکڑا ہوتے ہیں۔ بچے والدین کے آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتے ہیں۔ بچے والدین کے دلوں کا چین ہوتے ہیں۔ بچے والدین کے دل کا قرار ہوتے ہیں۔ آج کل بعض والدین بچوں کی ظاہری زیب و زینت، اچھی غذا، عمدہ کپڑے اور دیگر ضروریات کا تو پورا پورا خیال رکھتے ہیں۔مگر بچوں کی بہترین اخلاقی اور روحانی تربیت کرنے میں کوتاہی و سُستی کا مظاہرہ کر جاتے ہیں۔ بچوں سے لاڈ پیار کرنا ان کا حق ہے مگر محبت کے غلبے میں ان چاند جیسے بچوں کی تربیت سے منہ موڑنا بہت بڑی نادانی ہے۔ ایسے نورِ نظر اور چاند جیسے بچے جب بڑے ہوتے ہیں تو گھر کے آنگن میں تاریکی کے سائے چھا جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ ان کی بچپن ہی میں اگر مناسب تربیت کی گئی ہوتی تو ان کا کردار خاندان بھر کے لیے قابلِ رشک ہوتا۔ مُعاشرے میں ان کی تعریف کی جاتی۔

بچوں کی اچھی تربیت کیجئے! 

یاد رکھئے!بچوں کا بچپن سادہ  کاغذکی مانند ہوتا ہے، اس میں جو بھی لکھا جائے تقریباً ہمیشہ کے لیے نقش ہو جاتا ہے۔ لہٰذا بچپن ہی میں ان کی تربیت کی بہترین کوشش کی جائے۔ اس تربیت میں بھی