Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

(۲) 3 سے   4 سال کی عمر میں پورا کلمہ لَاۤاِلٰہَ اِلَّااﷲُمُحَمَّدٌ رَّسُول اللہ( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) سکھائیں۔

(۳) 4 سال کی عمر سے”مدنی قاعدہ“پڑھانے کی ترکیب فرمائیں۔ بعض بزرگوں کا معمول رہا ہے کہ وہ بچوں کی ”رسمِ بسم اللہ“(یعنی بسم اللہ شریف پڑھانے کی تقریب)4 سال،4 ماہ اور4 دن کی عمر میں کرتے۔

(۴) 4 سال کی عمر سے بچوں کو کھانے، پینے کے آداب (مثلاً  ہاتھ دھو  کر کھانا، بیٹھ کر  کھانا، سر ڈھک کے کھانا وغیرہ)، چلنے پھرنے کے، بات چیت کے، کپڑے صحیح طرح پہننے کے، حیاء کے آداب سکھانا شروع کر دے۔ یہ عمر ابتدائی ادب سکھانے کے لحاظ سے اہم ترین ہے۔

(۵) 5 سال کی عمر سے بچوں کو پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور دیگر انبیائے کرام(عَلَیْہِمُ السَّلَام)کے  معجزات، صحابہ کرام و اہلِ بیتِ اطہار(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ) کے واقعات،اولیائےکرام(رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِم) کی کرامات سنانا اور نعتوں و منقبتوں کے چند اشعار یاد کروانا شروع کردیں، ہو سکے تو گھر پر وقتاً فوقتاً نیاز کی بھی ترکیب بنائیں اس سے یہ فائدہ حاصل ہوگا کہ بچپن سے ہی ان بچوں کے دلوں میں بزرگوں کی محبت پیدا ہو جائے گی اور بچپن کی محبت ممکن ہے مرتے دم تک باقی رہے۔

(۶) 5 سے   7 سال کی عمر تک محبت اوراپنائیت کے ساتھ علماء، قاری صاحب، امام صاحب، استاد صاحب اور بڑوں کا ادب سیکھائیں۔ اس کا یہ فائدہ ہوگا کہ اولاد والدین کا بھی ادب کرے گی اور شادی کے بعد بچی اپنے شوہر کا احترام کرے گی۔

(۷) ہجری تاریخ کے مطابق جس دن یہ 7 سال کے ہوں، ممکن ہو تو اس دن گھر میں(پردے اور شرعی احکام کی پابندی کے ساتھ)  کوئی تقریب رکھ کر ، زندہ ہو توباپ ورنہ سرپرست(Guardian) اسے نماز کا