Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

شفْقت و نرمی  اور پیار و مَحبّت کا پہلو غالب رہنا چاہئے تاکہ وہ بڑے ہو کر مُعاشَرے کا بہترین فرْد بن سکیں، کم عمر ہونے اور شعور و سمجھ محدود ہونے کی وجہ سے بچوں کی طبیعت  نہایت حسّاس ہوتی ہے اوران کا دل شیشے سے بھی زیادہ نازک ہوتا ہے۔اگر انہیں بات بات پر جھڑکا جائے، تشدد کا نشانہ بنایا جائے تو ان کی طبیعت میں چڑچڑا پن پیدا ہوسکتا ہے۔ بلکہ بار بار تشدد کرنا انہیں بدتمیزی اور بدمزاجی پر اُکسا سکتا ہے یوں اس قیمتی ہیرے کی غلط تراش خراش اسے بے مول  اور بیکار بنا سکتی ہےجبکہ بچوں  کی دلجوئی کرنا، ان سے گُھل مِل جانا، اچھے کاموں پر ان کی مناسب حوصلہ افزائی کرنا، ان سے پیار و محبت کا برتاؤ کرنا، ان کے شکوے شکایتوں پر مناسب کاروائی کرنا، انہیں کھیل کُود کے اچھے(جائز) اور محفوظ مواقع دینا اچھی اور سبق آموز کہانیاں سنانا مثلاً قرآنی واقعات کے لیے عجائب القرآن کتاب،صحابۂ کرامرَضِیَ اللہُ عَنْہُم اَجْمعینکے حالات لیے "کراماتِ صحابہ"،بچوں کی کہانیوں کے لیے"فرعون کا خواب،بیٹا ہو تو ایسا، نور والا چہرہ،جھوٹا چور"وغیرہ۔

یہ سب طریقے بچوں میں خود اعتمادی، برداشت اور حُسنِ اخلاق جیسے خوبصورت اوصاف  پیدا کردیتے ہیں۔ اس طرح کبھی بچوں سے غلطی ہوبھی جائے تو غُصّے میں لال پیلا ہونے کے بجائے نرمی سے ان کی اصلاح کیجئے اور آئندہ ایسے کام سے بچنے کاذہن دیجئے۔

یاد رکھئے! بچوں کے ساتھ بڑا بن کے رہنا کمال نہیں ہے بلکہ بچوں کے ساتھ بچہ بن کے رہنا اور ان میں گُھل مِل جانا ہی کمال ہے۔

بچوں کی اسلامی تربیت کے لیے چند اہم مدنی پھول:

(۱) 3سال کی عمر تک بچے کے سامنے ، سکھانے کی نیّت سے”اللہ ، اللہ “کہیں تاکہ اُس  کےمنہ سے پہلا  لفظ” اللہ “ ادا ہو اور جب کچھ لفظ بولنے لگے تو لفظ ” اللہ “ بولنے کا عادی ہو جائے۔