Book Name:Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

بھی تقریباً80731(اَسّی ہزارسات سو اِکتیس) مدنی مُنّے اورمدنی مُنّیاں حفظِ قرآن کی سعادت پا چکے ہیں۔ صرف جامعۃ المدینہ(للبنین و للبنات)،مدرسۃ المدینہ(للبنین و للبنات)اورمدنی چینل کے سالانہ اخراجات کروڑوں نہیں اربوں روپے میں ہیں۔ لہٰذا ہم خود بھی دعوتِ اسلامی کو زکوٰۃ و صدقات اور مدنی عطیات دیں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے رِشتے داروں، پڑوسیوں اور دوستوں پر اِنفرادی کوشش کرکے انہیں بھی راہِ خدا میں خرچ کرنے کے فضائل بتا کران سے بھیمدنی عطیات جمع کرنے کی بھرپورکوشش کریں۔ہماری کوششوں سے دیا ہوا یہ صدقہ دونوں جہانوں میں ہمیں کامیاب کرے گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو !آیئے صَدَقہ کی تَعْرِیْف بھی سُنتے ہیں، چُنانچہ صَدَقہ  کا مطلب ہے کہ کوئی چیز اللہ پاک کی راہ میں دی جائے اور اُس کے ذریعے لوگوں میں اپنی واہ واہ کرانا  مقصود نہ ہو، بلکہ اللہ پاک کی بارگاہ سے اجر و ثواب حاصِل کرنے کی نِیَّت کی جائے۔ (کتاب التعريفات، باب الصاد، ص۹۴ ماخوذاً)

یعنی مالی صدقے کے لیے دو چیزیں بہت ضروری ہیں۔ ایک یہ کہ کوئی چیز اللہ کی راہ میں دی جائے۔ دوسرا یہ بھی ضروری ہے کہ اس سے رِضائےالٰہی مقصود ہو۔ ان دو چیزوں کا لحاظ رکھتے ہوئے کیا جانے والا کام وہ صدقہ کہلائےگا۔ اس کی کچھ مثالیں بھی سماعت کیجئے۔ جیسے رضائے الٰہی کے لیے مسجد کے کام میں اپنا پیسہ خرچ کرنا صدقہ ہے۔ رِضائے الٰہی کے لیے کسی غریب کو راشن دِلوا دینا صدقہ ہے۔ رِضائےا ِلٰہی کے لیے مسجد بنوا دینا صدقہ ہے۔ رِضائے الٰہی کے لیے کسی طالب علمِ دین کے اخراجات اپنے ذِمّے لے لینا صدقہ ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد