Book Name:Dil Joii Kay Fazail

حضرت سیدتنا اُمّ کلثوم بنت علیرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَاسےفرمایا:کیا تم ثواب کماناچاہتی ہو،اللہپاک نے اسے خود تم تک پہنچایا ہے؟ انہوں نےعرض کیا:حضور! کیا بات ہے؟آپ نے فرمایا:ایک عورت کے بچے کی ولادت کا وقت قریب ہے اور اس کےپاس کوئی بھی نہیں ہے۔عرض کیا:اگرآپ راضی ہیں تومیں چلتی ہوں۔ فرمایا:ٹھیک ہےتم ضروری سامان وغیرہ لے لو۔جب وہاں پہنچے تو آپ نے اپنی زوجہ کو اندربھیج دیا اور خود اس شخص کے پاس بیٹھ گئے۔ اس سے فرمایا:آگ جلاؤ۔اس نے آگ جلائی تو آپ نےہانڈی اس کے اوپر رکھ دی۔جب ہانڈی پک گئی تو دوسری طرف بچےکی ولادت بھی ہو گئی، آپ کی زوجہ(Wife)نے اندر سے آواز دی:اےامیر المؤمنین!اپنےساتھی کوبیٹےکی خوشخبری دے دیجئے۔جیسے ہی اس شخص نے لفظ ’’امیرالمؤمنین‘‘سُنا تو ڈر گیا اور عاجزی کے ساتھ تھوڑا سا پیچھے ہٹ کے بیٹھ گیا۔ آپ نے فرمایا: ’’جیسےبیٹھےتھےویسےہی بیٹھےرہو۔پھرآپ نے ہانڈی اٹھاکر اپنی زوجہ کو دی اور فرمایا: خاتون کو پیٹ بھر کر کھلاؤ۔ پھر آپ نے اس شخص کوبھی کھانے کے لیے دیا اورفرمایا:کل صبح میرےپاس آنا میں تمہاری ضروریات کو پورا کر دوں گا۔جب وہ شخص صبح آپ کے پاس آیا تو آپ نے اس کے بچےکاوظیفہ بھی جاری کیا اور اسےبھی مال وغیرہ عطا کیا۔ (التبصرۃ ،  المجلس التاسع والعشرون فی فضل۔۔۔الخ،۱/۴۲۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی شان

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!سناآپ نے!اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نےکس طرح ایک پریشان حال کی دستگیری(دَسْتْ۔گِیری) فرمائی اور ان کی دل جوئی کا