Book Name:Dil Joii Kay Fazail

پوچھا:آپ کواس راز کی خبر کیسے ہوئی؟ تو غیر مسلم نےجواب دیا:اس کی خبرمجھےاس ذات نےدی ہےجوکسی بھی چیزکوکہتی ہے:” ہوجا“ تووہ ہوجاتی ہےاور میں گواہی دیتاہوں کہ اللہکےسوا کوئی عبادت  کےلائق نہیں اورمیں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت سیِّدُنامحمدِمصطفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاس کے بندےاوررسول ہیں۔(حاشیۃ اعانۃ الطالبین، باب الصوم، فصل فی صوم التطوع ،۲/ ۴۴۵،بتغیرقلیل)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیارے پیارےاسلامی بھائیو!اس غیر مسلم نے ایک مسلمان کی دل جوئی کی،اللہ پاک کی مشیّت کہ اس نے اپنے فضل سےاس دل جوئی کااُسے یہ صِلہ دیاکہ دولتِ ایمان جیسی عظیم الشان نعمت نصیب فرمادی، غور کیجئے! جب دل جوئی پر ایمان جیسی عظیمُ الشَّان اور انمول نعمت نصیب ہو سکتی ہے تو دنیا و آخرت کی دوسری نعمتیں کیوں حاصل نہیں ہوسکتیں۔ لہٰذا ہمیں بھی دل جوئی کی عادت بنانی چاہیے۔

دل جوئی کی تعریف اور اس کے فضائل!

          دل جُوئی، دلداری، غم خواری، غم گساری، یہ تمام الفاظ ہم معنی ہیں، ان سب کا مطلب ہوتا ہے  دوسروں سے ہمدردی کرنا، انہیں خوشی پہنچانا، ان کے دلوں میں خوشی داخل کرنا وغیرہ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ہمارے د ین میں دل جوئی کی بڑی اہمیت ہے۔محلِ فتنہ سے بچتے ہوئے  جائز طریقے سے مسلمان   مرد کا مسلمان مردوں،اپنی محرمات  اور بچوں کی امی کی ، اسی طرح مسلمان عورت کا مسلمان عورتوں ، اپنے محارم اور بچوں کے ابو کی دل جوئی کرنا بڑے اجر کا باعث ہے۔ ایسا کرنے سے جہاں آخرت اچھی ہوگی، وہیں معاشرے میں بھی محبت بھری بہترین فضا قائم ہوگی۔  دوسروں کی دل جوئی کرنے کا کتنا بڑا اجر ہے، آیئے اس بارے میں کچھ احادیثِ کریمہ سنتے ہیں:

1۔      فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک فرائض کی ادائیگی کے بعد سب سے افضل عمل مسلمان کے دل میں