Book Name:Dil Joii Kay Fazail
2۔ حضرت خواجہ نظامُ الدِّین اولیاءرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: قیامت کےبازار میں کسی سودے کی اتنی قیمت نہ ہوگی جتنی دل کاخیال رکھنےاوردل خوش کرنےکی ہوگی۔(محبوب الہی،ص۲۳۷)
3۔ حضرتِ سیِّدُنامکحول دمشقیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نےفرمایا:جوشخص کسی کی دل جوئی کرتےہوئے فوت ہوا وہ شہید ہے۔(حلیۃ الاولیاء،۵/۲۳۸)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
دل جوئی کے واقعات:
پىارے پىارے اسلامى بھائىو! دل جوئی کے بڑے فضائل ہیں، یہی وجہ ہےکہ ہمارے بُزرگوں کےدلوں میں دوسروں کی دل جوئی اور دلداری کاجذبہ کُوٹ کُوٹ کربھراہوا تھا،وہ مُقدَّسہستیاں لوگوں کی دل جوئی کرتے اور اپنے دلوں کو راحت(Comfort)پہنچاتے تھے ۔آئیے اللہ والوں کے دل جوئی کے واقعات اور ان سے حاصل ہونے والے مدنی پھول سنتے ہیں:
(1)فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی ایک خاندان کی دادرسی
ایک رات اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ مدینہ ٔمنورہ کادورہ فرما رہے تھے کہ ایک خیمےپرنظر پڑی، جب قریب گئے تو آپ کو کسی کےتکلیف میں مبتلاہونےکی آواز آئی،اس خیمےکےباہرایک شخص بیٹھا تھا۔آپ نےسلام کےبعد اس سے حال دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ وہ خلیفۂ وقت سےہی ملنےآیا ہے،البتہ اسےیہ معلوم نہیں تھاکہ خلیفۂ وقت اس کے سامنے کھڑے ہیں۔ بہرحال اس نے بتایا کہ اس کی زوجہ اُمید سے ہےاور بچے کی پیدائش کاوقت قریب ہے۔
اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اپنے گھر تشریف لائےاور اپنی زوجَۂ محترمہ