Book Name:Dil Joii Kay Fazail

ہی اس سُنار نے اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیا اور اس فقیر  کو  کچھ نہ دیا، فقیر کا دل ٹوٹ گیا، اس کے آنسوبہنے لگے،وہ واپس آرہا تھا تو ایک غیر مسلم  پڑوسی نےاسے دیکھ لیا اور دُکان سے نکل کر اس فقیرکےپاس آیا اورکہنے لگا: میں تجھے دیکھ رہا تھا کہ تُو میرے فلاں پڑوسی سُنار سے کچھ بات کر رہا تھا؟فقیر نے بتایا:ہاں!میں نے اس سےایک درہم مانگاتھاتا کہ اپنے گھر والوں کی افطاری کا بندوبست کر سکوں،لیکن اس نے مجھے خالی لوٹا دیا،میں نےاسےکہا تھا کہ میں تمہارے حق میں دعا کروں گا۔یہ سُن کر غیر مسلم نے فقیر کودس(10) درہم دئیےاورکہا:اپنے گھروالوں پرخرچ کرو۔فقیروہاں سےروانہ ہوا تو بڑا خوش تھا۔ جب رات ہوئی تو اس مسلمان سُنار نے خواب دیکھاکہ قیامت قائم ہو چکی ہے ۔ پیاس اور مصائب شدت اختیار کر چکے ہیں۔ پھراس نے اچانک ایک سفیدموتیوں کامحل دیکھاجس کے دروازے یاقُوت کےتھے۔اس نےسراُٹھاکرکہا: اےاس محل کے مالک !مجھے تھوڑا  سا پانی پِلادے۔تو اسے ایک آواز سُنائی دی :کل شام تک یہ محل تیرا تھا لیکن جب تُو نے فقیر کا دل توڑا اور اسےکچھ نہ دیا تواس محل سے تیرا نام مٹا کر تیرےغیرمسلم  پڑوسی کا نام لکھ دیا گیا ہے، جس نےاس فقیرکی حاجت پوری کی اور اس کو دس (10)درہم دئیے۔چنانچہ

       بیدار ہونے کے بعد سُنار گھبراتے ہوئے اپنے اس غیرمسلم پڑوسی کے پاس آیااور کہنےلگا: تم میرے پڑوسی ہو، میرا تم پر حق ہے اور مجھے تم سےایک ضروری کام ہے ۔غیر مسلم نےپوچھا : بتاؤ! کیاحاجت ہے؟اس نےکہا:کل شام تم نے جو دس(10)د رہم فقیر کودئیےتھے،ان کا ثواب سو (100)درہم کے بدلے مجھے دے دو ۔ تو اس نے جواب دیا:اللہکی قسم! میں ایک لاکھ دِینار کے بدلے بھی وہ ثواب نہ دوں گا بلکہ اگر آپ نےاس محل کے دروازے میں بھی داخل ہونےکی خواہش کی جوآپ نے کل رات خواب میں دیکھا تھاتومیں اس کی بھی اجازت نہ دوں گا۔مسلمان سُنارنے