Book Name:Dil Joii Kay Fazail

وَسَلَّمَ نے فرمایا: جسے یہ پسندہوکہ اللہ  پاک ا سے اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطافرمائے ،جس دن اس(عرش) کے سوا کوئی سایہ نہ ہو گاتو اسے چاہیے کہ تنگدست کو مہلت دے یا اس کاقرض معاف کر دے۔(الترغیب والترھیب ،کتاب الصدقات ،باب الترغیب فی التیسیر علی المعسر،۲/۲۴،حدیث:۱۸)

 ٭حاجت پوری کرنا بھی دل جوئی کا سبب ہے۔ گناہگاروں کی شفاعت فرمانے والے آقا، پیاسوں کو جامِ کوثر سے سیراب فرمانے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےفرمایا: بندہ جب تک اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں رہتاہے ،اللہ  پاک اس کی حاجت پوری فرماتارہتا ہے۔(مجمع الزوائد، کتاب البر والصلۃ، باب فضل قضاء الحوائج،۸/۳۵۳،حدیث:۱۳۸۲۳)

                             اللہ کریم ہمیں اِن تمام مدنی پھولوں سمیت دل جوئی کی دِیگر تمام جائز صورتوں کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ ٖ وَسَلَّم  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!عاشقانِ رسول کی دل جوئی کے لیے ایک چیز کا ہونا بہت ضروری ہے اور وہ ہے ”نرمی،  نرمی دل جوئی کے لیے کتنی اہم ہے، اس کا اندازہ اس بات سے کیجئے کہ نرمی کے بغیر کی جانے والی دل جوئی”دل آزاری“ میں بھی مبتلا کر سکتی ہے۔ لہٰذا دل جوئی کرنے والے کا نرم مزاج، نرم زبان، نرم انداز و نرم طورطریقے والا ہونا بہت ضروری ہے۔ دل جوئی کا بنیادی مقصد ہی یہ ہے کہ دوسروں کے دلوں میں خوشی داخل کی جائے جبکہ نرمی کو اپنائے بغیر دوسروں کو ناراض تو  کیا جاسکتا ہے انہیں خوش نہیں کیا جا سکتا۔ یادرکھئے! نرم زبان میں خرچ کچھ نہیں ہوتا ہے مگر اس سے نفع  بہت ہوتا ہے، جبکہ تیکھی زبان استعمال کرنے میں نقصان ہی نقصان ہے۔ یقین کیجئے! اگر بندے میں نرمی پیدا ہو