Book Name:Dil Joii Kay Fazail

عبداللہ۵/۳۰،حدیث: ۱۴۲۶۴)

٭تعزیتبھی دل جوئی والے کاموں میں سے ایک ہے۔ کوئی فوت ہو جائے یا کسی کو کچھ نقصان ہو جائے تو اس سے تعزیت کرنا کتنے بڑے اجر کا باعث ہے، آئیے اس کی دو فضیلتیں سنئے،

(1)فرمایا: جو کسی مصیبت زدہ سے تعزیت کرے گا اس کے لئے اس مصیبت زدہ جتنا ثواب ہے۔ (ترمذی، کتاب الجنائز ،باب ماجاء فی اجر من عزی مصابا،۲/۳۳۸، حدیث: ۱۰۷۵)

(2) فرمایا: جو بندۂ مومن اپنے کسی مصیبت زدہ بھائی کی تعزیت کر ے گا،اللہ پاک قیامت کے دن اسے کرامت کا جوڑا پہنائے گا۔(ابن ماجہ، کتاب الجنائز ،باب ماجاء فی ثواب من عزی مصابا،۲ /۲۶۸، حدیث:۱۶۰۱ )

 ٭مسکرا کر ملنا بھی دل جوئی کی ایک صورت ہے۔ دوسروں کو تسکین دینے والے آقا، ہمیشہ تبسم فرمانے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے: تم لوگوں کو اپنے اموال سے خوش نہیں کرسکتے لیکن تمہاری خندہ پیشانی اورخوش اخلاقی انہیں خوش کرسکتی ہے۔(شعب الایمان،باب فی حسن الخلق، ۶/۲۵۴، حدیث:۸۰۵۴)

 ٭دوسروں کی پریشانی  دور کرنابھی دل جوئی کا ذریعہ ہے۔رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:جو کسی مسلمان کی ایک پریشانی دُور کرے گا ،اللہ  پاک قیامت کی پریشانیوں میں سے اس کی ایک پریشانی دور فرمائے گا۔(مسلم،کتاب البر والصلۃ،باب تحریم الظلم، ص۱۰۴۹،حدیث: ۲۵۸۰ملتقطاً) ٭ضرورت مند کو قرض دینے سے بھی دل جوئی ہوتی ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے: ہر قرض صدقہ ہے۔(شعب الایمان،باب فی الزکاۃ،۳/۲۸۴، حدیث:۳۵۶۳)

٭تنگ دست مقروض کو مہلت دیناجہاں ثواب کا کام ہے، وہیں دل جوئی کے کاموں میں سےبھی ہے، شفقت و مہربانی فرمانے والے آقا، کرم و عنایت کی بارشیں کرنے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ