Book Name:Dil Joii Kay Fazail

عَلَیْہ  کا دل جوئی کرنے کا جذبہ مرحبا!آج بھی اگرہمارے اندر مسلمانوں کی دل جوئی کو اپنانے کا جذبہ بیدار ہوجائے تو اس کے کئی طریقے ذہن میں آسکتے ہیں۔ مثلاً ٭کسی مسلمان مریض کی عیادت ، ٭ تعزیت کرنا ٭جنازے وغیرہ میں شرکت کرنا، ٭کسی مسلمان کا نقصان ہو جانے پر اس سے ہمدردی کے دو بول بولنا، ٭وقتاً فوقتاً اپنے  مسلمان دوستوں اور عزیزوں سے رِضائے الٰہی اور نیکی کی دعوت کے لیے رابطہ رکھنا، ٭مسلمان سے نرمی  و  بھلائی  سے پیش آنا،٭مسلمان ضرورت مندوں کی مالی مددکرنا،٭مسلمان پریشان حالوں کی پریشانی دُورکرنا،٭مسلمان کو دعوتیں دینا اور کھانا کھلانا، ٭اپنے آرام و سکون کی قربانی دے کر مسلمان کو آرام و سکون مہیا کرنا  وغیرہ، اَلْغَرَض! کسی بھی جائز طریقے سے، شرعی احکامات  کے مطابق اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا یہ سب دل جوئی میں شمار ہوتا ہے۔

          افسوس! صد افسوس!فی زمانہ ہماری حالت  یہ ہے کہ  ہم ”یاشیخ اپنی اپنی دیکھ“ کےتحت صرف اپنے معاملات  سُلجھانے  کی  فکر میں رہتے ہیں۔ ٭ ہمارے  آس پاس  کتنے مسلمان پریشان  حال ہیں،  ہمیں اس کا کوئی احساس  نہیں ہوتا۔٭ ہمارے جاننے والوں میں کتنے مسلمان بیمار ہو جاتے ہیں پھر ٹھیک ہو جاتے ہیں اورہمیں پتہ ہی نہیں چلتا۔ ٭ہمارے اڑوس پڑوس میں کسمسلمان کا انتقال ہو گیا ہے، بعض اوقات تو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا۔  ٭ وہ مسلمان جن سے ہمارا روزانہ  کاواسطہ ہے، ان میں سے کتنے خوش دلی سے اور کتنے پریشان چہروں سے ہمیں ملتے ہیں، کیا اس پر ہم نے کبھی غورکیا؟٭ہمارے جاننے والے مسلمانوں میں سے کتنے قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں بلکہ خاندان میں ہمارے کتنے رشتہ دار غربت و افلاس کی چکی میں پِس رہے ہیں، ہمیں اس کی کوئی خبر نہیں۔ ٭ہمارے مسلمان پڑوسیوں  (Neighbours)کو دو  وقت کا  کھانا  بھی  نصیب ہوتا ہے یانہیں، ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ، ٭ پہننے کے لئے مناسب کپڑے  بھی میسر آتے ہیں یا نہیں، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ۔ ٭کتنے بیمارمسلمانوں کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون