Book Name:Dil Joii Kay Fazail

دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہتنبیہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

گر تکبُّر ہو دِل میں ذرّہ بھر

سُن لو جنّت حرام ہوتی ہے

(وسائل بخشش مُرمّم،ص۴۹۵)

لہٰذا عقل مندی کاثبوت دیتے ہوئے عاجزی و انکساری اختیارکرنی چاہئے۔یادرہے!اگرکوئی شخص کسی دُنیو ی منصب و دولت ملنے کےبعدقیمتی لباس پہنتاہے،کسی وجہ سے لوگوں سےمیل جول کم رکھتاہے،تب بھی ہمیں اُس کے بارے میں ہمیشہ حُسنِ ظن(اچھا گُمان)ہی رکھناچاہئے۔ہم یہ نہیں کہہ سکتےہیں کہ فُلاں شخص توکوئی منصب ملنے کی وجہ سے بڑا مغرور ہو گیا ہے، سیدھے منہ بات ہی نہیں کرتا، وغیرہ۔کسی مسلمان کے بارے میں بدگمانی کی ہمیں اجازت نہیں،بدگمانی گناہِ کبیرہ،حرام اورجہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔اللہ  پاک ہمیں بدگمانی سے بچنے اور ہمیشہ عاجزی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آئیے! ترغیب کے لیے  عاجزی کی فضیلت پر دو فرامینِ مصطفےٰ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   سنتے ہیں:

1۔   فرمایا: جواپنے مسلمان بھائی کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ پاک اسے بلندی عطا فرماتا ہے اور جو مسلمان بھائی پر بلندی چاہتا ہے اللہ  پاک اسے پستی میں ڈال دیتا ہے۔(معجم اوسط،  ۵/۳۹۰، حدیث: ۷۷۱۱)

2۔   فرمایا:اللہ  پاک عاجزی کرنے والوں سے محبت اور تکبرکرنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔( کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، ۲/۵۰، حدیث: ۵۷۳۱، الجزء الثالث)

فخر و غُرور سے تُو مولیٰ مجھے بچانا

یاربّ! مجھے بنا دے پیکر تُو عاجزی کا