Book Name:Hmesha Sach Bolye

ذلیل و خوار ہوتا رہتا ہے، لوگ اُس پر اعتماد بھی نہیں کرتےاور نفرت کی نگاہ سے بھی دیکھتے ہیں۔

سچ جھوٹ کی تعریف:

       حقیقت کے مطابق قول اور فعل کا ہونا سچ ہے جبکہ واقعہ کے خلاف قول اور فعل کا اظہار جھوٹ ہے۔ سچ بولنے کی عادت بنانے کےلیے ضروری ہے کہ ہمیشہ جھوٹ سے بچا جائے۔ بظاہر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ایک بار کے جھوٹ سے کچھ نہیں ہوگا مگر یہی ایک بار کا جھوٹ سچ کی تمام بنیادوں کو کھوکھلا کردیتا ہے۔

ہمیشہ سچ بولنے والے کے کلام کی برکتیں

       اگر ہمیشہ سچ بولا جائے ، کبھی بھی جھوٹ کے دھبوں سے دامن داغدار نہ  کیا جائے  تو سچ کی بڑی برکتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ حضرت مالک بن دینار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جس طرح کھجور کے پودے کی ابتدا ایک ٹہنی سے ہوتی ہے، اس وقت وہ ٹہنی اتنی کمزور ہوتی ہے کہ اگر بچہ اسے اکھیڑے یا بکری کھا لے تو اس کی جڑ ہی ختم ہوجاتی ہے۔ پھر اس ٹہنی کو مسلسل پانی دیا جاتا ہے جس سے وہ نشو نما پاتی  رہتی ہے حتّٰی کہ اس کی ایک مضبوط جڑ تیار ہوجاتی ہے، پھر وہی ٹہنی جو پہلے بہت کمزور تھی اب  سایہ بھی دیتی ہے پھل بھی دیتی ہے۔ اسی طرح سچائی بھی ابتداء ً دل میں کمزور ہوتی ہے۔ بندہ اس کی حفاظت و دیکھ بھال کرتا رہتا ہے، جھوٹ سے بچتا رہتا ہے اور سچ کے پودے کو پروان چڑھاتا رہتا ہے، اس حفاظت کے سبب اللّٰہ پاک سچائی کو مضبوطی عطا فرماتا ہے، سچ بولنے والے پر اپنی برکات نازل فرماتا ہے۔ پھر یہ سچ بولنے اور سچائی کی حفاظت  کرنے کی وجہ سے بندہ  اُس مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ اس کا کلام خطا کاروں اور گناہوں کے بیماروں کے لئے دوا کا کام دینے لگتا ہے۔ یہ بات بیان کر لینے کے بعد حضرت مالک بن دینا ر رَحْمَۃُ اللہِ