Book Name:Hmesha Sach Bolye

ہوجائے گی۔(3)سچ کی بَرَکت سے وہ مرتے وَقْت تک نیک رہے گا۔(4) بُرائیوں سے بچے گا۔(5) جو اللہ کے نزدیک صِدّیق ہوجائے  اس کا خاتِمہ اچھا ہوتا ہے۔(6)وہ ہر قسم کے عَذاب سے مَحفُوظ رہتا ہے۔(7)ہر قسم کا ثَواب پاتا ہے۔(8) دُنیا بھی اُسے سچّا کہنے، اچھا سمجھنے لگتی ہے۔(9) ا ُس کی عزّت لوگوں کے دِلوں میں بیٹھ جاتی ہے ۔ (مرآۃ المناجیح، ج۶/۴۵۲)(10)سچ ایک ایسا نُور ہے جو سچ بولنے والوں کے دلوں کی ہدایت کا سبب بنتاہے، جس قَدَر اُنہیں اپنے رَبّ کا قُرب حا صِل ہوتا ہے، اُتنا ہی اُنہیں وہ نُور حاصِل ہوتاجاتا ہے۔ (روح البیان، پ۲۲، الاحزاب، تحت الایۃ:۳۵، ۷/۱۷۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      عاشقانِ رسول  اسلامى بہنو! اس میں شک نہیں ! بعض لمحات ایسے پیش آتے ہیں کہ ان میں سچ بولنا مشکل اور سچ سے ہٹنا آسان لگ رہا ہوتا ہے، مگر یاد رکھئے! جس طرح ریت سے بنائی ہوئی عمارت کسی بھی وقت گر جاتی ہے اسی طرح جھوٹ کی بنیاد پر قائم کی جانے والی عمارت بھی کہیں نہ کہیں ضرور گر جاتی ہے۔ اس لیے کیسے ہی کٹھن لمحات ہوں، کتنی ہی مشکل درپیش ہو سچ سے رشتہ نہیں چھوٹنا چاہیے۔بظاہر اس کی ایسی برکتیں نظر آتی ہیں کہ عقل حیران ہو جاتی  ہے۔ آئیے اسی طرح کاایک واقعہ سنتی ہیں:

بڑی ہمت کے ساتھ سچ کہا

مَنْقول ہےکہ ایک دن حَجَّاج بن یُوسُف چندقَیدیوں(Prisoners) کو قَتْل کروارہا تھا ،ایک قَیدی اُٹھ کر کہنے لگا:اے اَمیر!میرا تم پر ایک حق ہے ۔ حَجَّاج نے پُوچھا:وہ کیا؟کہنے لگا: ایک دن فُلاں شَخْص تمہیں بُرا بَھلا کہہ رہا تھا،تو میں نے تمہارا دِفاع(یعنی بچاؤ) کِیا تھا۔ حَجَّاج بولا :اِس کا گواہ کون ہے؟اُس شَخْص نے کہا:میں اللہ کا واسِطہ دےکرکہتا ہوں کہ جس نے وہ گُفْتُگو سُنی تھی وہ گَواہی دے۔ایک دوسرے قَیدی